تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اسلامی حکومت کا سربراہ کسی مسلمان کو اس کے کسی خاص کارنامے پرانعام کےطور پرزمین کا ٹکڑا دے سکتا ہے اسے جاگیر کہتےہیں۔
(2) جاگیر میں ایسی چیز نہیں دینی چاہیے جس کی عام لوگوں کو ضرورت ہو۔
(3) سد مارب کےمقام پرسمندری نمک حاصل ہوتا تھا جیسے کوئی بھی شخص لے کر اپنی ضروروت پوری کرسکتا تھا اوردوسرے مقام پرلے جا کر فروخت کرسکتا تھا۔ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ نےچاہا کہ انھیں اس کے ملکیتی حقوق دے دیے جائیں رسول اللہ ﷺ نےان کی یہ درخواست قبول فرمائی۔
(4) رعیت کا کوئی شخص اگر ایک مفید تجویز پیش کرے تواسے قبول کرلینا چاہیے خواہ اس کے لیے حکمران کو سابقہ فیصلہ تبدیل کرنا پڑے۔
(5) حضرت ابیض رضی اللہ عنہ نے واپس کرنے کی بجائے صدقہ کر دیا اس طرح واپسی سےمسلمانوں کا جو فائدہ مطلوب تھا وہ بھی حاصل ہوگیا اورصدقے کا ثواب بھی مل گیا۔
(6) وقت کسی کی ملکیت نہیں ہوتا اس سے ہر شخص کو فائدے اٹھانے کا حق حاصل ہوتا ہے۔
(7) حضر ت فرخ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ کے پوتے کے پوتے تھے جوامام مالک کےہم عصر تھے۔