تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) معمولی چیز کی چوری پر ہاتھ نہیں کا ٹا جاتا جیسے اسی باب کی دوسری احادیث میں آ رہا ہےاس لیے اس احادیث کی تاویل کی گئی ہے۔
(2) اس حدیث کا مطلب یہ ہے معمولی چیزانڈا یا رسی وغیرہ چراتا ہےاور پکڑا نہیں جاتا جس کی وجہ سے بڑے جرم کا حوصلہ ہوتا ہےحتی کہ وہ قیمتی چیز چرا کر ہاتھ کٹوا بیٹھتا ہے۔
(3) اس حدیث کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ بیضہ سےمراد مرغی کا انڈا نہیں بلکہ لوہے کی ٹوپی ہے (خود ہیلمنٹ) ہےاسے بھی عربی میں بیضہ کہتے ہیں اور وہ قیمتی چیز ہے۔ اور رسی سےمراد معمولی رسی نہیں بلکہ بڑا رسا مراد ہےجو جہاز کے لنگر کو کنٹرول کرنے کےلیے استعمال ہوتا ہے اور وہ قیمتی چیز ہے۔ لیکن حدیث کےانداز کلام سے پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے یعنی کتنا بدبخت ہے وہ شخص جو معمولی چوری کرتا ہے جس کے نتیجے میں آخر کار ہاتھ کٹنے تک نوبت جا پہنچتی ہے۔
(4) چور کی سزا ہاتھ کاٹنا قرآن مجید میں مذکور ہے۔ دیکھیے: (سورۃ المائدہ:آیت:38)