قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ الْمُخَنَّثِينَ)

حکم : موضوع 

2613. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ الْجُرْجَانِيُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ الْعَلَاءِ أَنَّهُ سَمِعَ بِشْرَ بْنَ نُمَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ مَكْحُولًا يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَتَبَ عَلَيَّ الشِّقْوَةَ فَمَا أُرَانِي أُرْزَقُ إِلَّا مِنْ دُفِّي بِكَفِّي فَأْذَنْ لِي فِي الْغِنَاءِ فِي غَيْرِ فَاحِشَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا آذَنُ لَكَ وَلَا كَرَامَةَ وَلَا نُعْمَةَ عَيْنٍ كَذَبْتَ أَيْ عَدُوَّ اللَّهِ لَقَدْ رَزَقَكَ اللَّهُ طَيِّبًا حَلَالًا فَاخْتَرْتَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْكَ مِنْ رِزْقِهِ مَكَانَ مَا أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ مِنْ حَلَالِهِ وَلَوْ كُنْتُ تَقَدَّمْتُ إِلَيْكَ لَفَعَلْتُ بِكَ وَفَعَلْتُ قُمْ عَنِّي وَتُبْ إِلَى اللَّهِ أَمَا إِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ بَعْدَ التَّقْدِمَةِ إِلَيْكَ ضَرَبْتُكَ ضَرْبًا وَجِيعًا وَحَلَقْتُ رَأْسَكَ مُثْلَةً وَنَفَيْتُكَ مِنْ أَهْلِكَ وَأَحْلَلْتُ سَلَبَكَ نُهْبَةً لِفِتْيَانِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَقَامَ عَمْرٌو وَبِهِ مِنْ الشَّرِّ وَالْخِزْيِ مَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَؤُلَاءِ الْعُصَاةُ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ بِغَيْرِ تَوْبَةٍ حَشَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَمَا كَانَ فِي الدُّنْيَا مُخَنَّثًا عُرْيَانًا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ النَّاسِ بِهُدْبَةٍ كُلَّمَا قَامَ صُرِعَ

مترجم:

2613.

حضرت صفوان بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ (ایک ہیجڑا) عمرہ بن قرہ آ گیا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اللہ نے میری قسمت میں بدبختی لکھ دی (کہ میں ہیجڑا ہوں۔) میرے رزق کا ذریعہ صرف ہاتھ سے دف بجانا ہے تو آپ مجھے ایسے گانے کی اجازت دے دیجئے جس میں بے حیائی کی باتیں نہ ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تجھے اجازت نہیں دیتا۔ نہ تیری عزت کرتا ہوں۔ نہ (تیری درخواست قبول کر کے) تیری آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہوں۔ اللہ کے دشمن! تو جھوٹ بولتا ہے۔ اللہ نے تجھے پاک اور حلال رزق دیا لیکن تو نے اللہ کے حلال کیے ہوئے کو چھوڑ کر اس کا حرام کیا ہوا رزق پسند کیا۔ اگر میں نے پہلے بھی تجھے (اس کام سے) منع کیا ہوتا تو (آج) میں تجھے سخت سزا دیتا۔ میرے پاس سے چلا جا اور اللہ کے آگے توبہ کر۔ سن لے! اگر تو نے یہ کام میرے منع کرنے کے بعد کیا ہوتا تو میں تیری سخت پٹائی کرتا اور تیرا سر مونڈ کر تیری شکل بگاڑ دیتا اور تجھے تیرے خاندان سے نکال کر جلا وطن کر دیتا اور تیرا مال مدینے کے جوانوں کو لوٹ لینے کی اجازت دے دیتا۔ عمرو اتنا ذلیل اور رسوا ہو کر گیا کہ اس کی حالت اللہ ہی جانتا ہے۔ جب وہ اٹھ گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا: یہ نافرمان لوگ ہیں۔ ان میں سے جو کوئی توبہ کیے بغیر مر جائے گا تو اللہ عزوجل اسے قیامت کو اسی حالت میں اٹھائے گا جیسے کہ وہ دنیا میں تھا، یعنی مخنث اور ننگا۔ اس کے پاس لوگوں سے جسم چھپانے کے لیے ایک چھیتڑا بھی نہیں ہو گا۔ جب بھی (چلنے کے لیے) اٹھے گا بے ہوش ہر کر گر پڑے گا۔