تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) کلالہ سے مراد وہ میت ہے جس کےماں باپ بھی نہ ہوں اور اولاد بھی نہ ہو۔ اس کی وراثت اس کے بھائی بہنوں میں تقسیم ہوگی۔
(2) موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت سے مراد سورۂ نساء کی آیت 176 ہے۔ اس میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر مرنے والے کلالہ مرد کی ایک حقیقی (ماں اور باپ دونوں میں شریک) بہن ہو، یا ایک علاتی (باپ شریک) بہن ہوتو اسے اپنے بھائی کا نصف ترکہ ملے گا، البتہ مرنے والی کلالہ عورت کا ایک بھائی ہو تو اسے پورے کا پورا ترکہ مل جائے گا۔
(3) اسی آیت میں ہے کہ اگر کلالہ کی دو حقیقی یا علاتی بہنیں ہوں تو انہیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے گا۔
(4) اگر کلالہ میت کے وارث حقیقی یا علاتی بھائی بھی ہوں اور بہنیں بھی تو ترکہ ان میں اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ ہر بھائی کو بہن سے دگنا ملے گا۔
(5) اخیافی (ماں شریک) بھائی یا بہن کا حکم یہ ہے کہ اگر میت کا ایک ہی اخیافی بھائی یا بہن ہو تو اسے ترکے کا چھٹا حصہ دیا جائے گا۔ اوراگر دو بھائی یا دو بہنیں یا ایک بھائی اور ایک بہن یا دو سے زیادہ بھائی بہنیں ہوں تو ترکے کا ایک تہائی حصہ ان سب میں برابر تقسیم کیا جائے گا۔ اس صورت میں بھائی کا حصہ بہن سے دگنا نہیں ہوگا۔ (النساء، آیت:12)