قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)

حکم : صحیح 

2801. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ قَالَ أَمَا إِنَّا سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ أَرْوَاحُهُمْ كَطَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ فِي أَيِّهَا شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ اطَّلَعَ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ اطِّلَاعَةً فَيَقُولُ سَلُونِي مَا شِئْتُمْ قَالُوا رَبَّنَا مَاذَا نَسْأَلُكَ وَنَحْنُ نَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ فِي أَيِّهَا شِئْنَا فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَا يُتْرَكُونَ مِنْ أَنْ يَسْأَلُوا قَالُوا نَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا إِلَى الدُّنْيَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ فَلَمَّا رَأَى أَنَّهُمْ لَا يَسْأَلُونَ إِلَّا ذَلِكَ تُرِكُوا

مترجم:

2801.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سےروایت ہے انہوں نے اس آیت مبارکہ کے بارے میں فرمایا ﴿وَلا تَحسَبَنَّ الَّذينَ قُتِلوا فى سَبيلِ اللَّهِ أَموتًابَل اَحيَاءٌ عِندَرَبِّهِم يُرزَقُونَ﴾ (سورۃ آل عمران:169)، ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل (شہید) کردیے جائیں انہیں مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، انہیں رزق دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ہم نے اس آیت مبارکہ کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں کی طرح جنت میں جہاں چاہتی ہیں چرتی چگتی پھرتی ہیں، پھر عرش سے لٹکی ہوئی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ اسی حال میں ایک دن اللہ تعالی نے ان کی طرف دیکھ کر فرمایا: مجھ سے جو چاہو مانگ لو۔ انہوں نے کہا: یارب! ہم تجھ سے کیا مانگیں؟ہم تو جنت میں جہاں چاہتے ہیں کھاتے پیتے گھومتےہیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ انہیں اس وقت تک نہیں چھوڑا جائے گا جب تک کچھ سوال نہ کریں تو انہوں نے کہا: (اے اللہ!) ہم تجھ سے یہ سوال کرتے ہیں کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں ڈال کر ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ پھر تیری راہ میں شہید ہو جائیں۔ جب اللہ نے دیکھا کہ ان کا اور کوئی مطالبہ نہیں تو انہیں چھوڑدیا گیا۔