تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) شراب نوشی اللہ کی نافرمانی اور کبیرہ گناہ ہے۔ نیز شراب بہت سی خرابیوں کاباعث ہے۔
(2) شراب سے کسی بھی انداز سے تعلق قائم ہونا اللہ کی رحمت سے دوری اور اللہ کی لعنت کا باعث ہے۔
(3) نچڑوانے والے سے مراد وہ شخص ہے جو کسی ملازم کو حکم دیتا ہے۔ کہ شراب بنانے کےلئے انگوروں کو نچوڑکررس نکالو۔ اور نچوڑنے والا وہ ملازم ہے۔ جو اس حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ اور جس کے لئے نچوڑی گئی سے مراد وہ گاہک ہے۔ جس نے شراب بنانے والے سے معاہدہ کیا ہے۔ کہ وہ تیار شدہ شراب خرید لے گا۔ یا اس سے مراد وہ شخص ہے جسے پیش کرنے کےلئے شراب تیار کی گئی۔ مثلاً کوئی خاص مہمان دوست یا عزیز وغیرہ
(4) جس کے لئے اٹھائی گئی ہے۔ سے مراد
(الف) و ہ شخص بھی ہوسکتا ہے۔ جسے شراب پیش کی جانی مقصود ہے۔ خواہ وہ اسے پینا چاہتا ہویا خریدنا چاہتا ہو۔ اسے تحفہ کے طور پر دی جا رہی ہو۔ پہلی حدیث میں جس کے پاس اٹھا کر لے جائی گئی۔ کے بھی یہ سب مفہوم ہوسکتے ہیں۔ جودوسری شق (ب) میں شامل ہیں۔
(5) قیمت کھانے والے سے مراد وہ شخص ہے جس کو اس کی تجارت سے مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
(6) گناہ کے کام میں کسی کا تعاون بھی گناہ میں شریک ہونے کے برابر ہے۔ خواہ وہ تعاون بظا ہر معمولی ہو۔
(7) جب یہ بات معلوم ہو یہ خیال ہو کہ فلاں کام سے فلاں گناہ تکمیل کو پہنچے گا تو اس کام کو بلا معاوضہ یا معاوضہ لے کر انجام دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔