تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) جادو ایک شیطانی عمل ہے۔ جس کی وجہ سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
(2) جادو حرام اور کفر ہے۔ کیونکہ اس میں شیطانوں سے مدد مانگی جاتی ہے۔ اور اس طرح کے الفاظ کہے جاتے ہیں۔ جن میں شیطانوں کی تعریف ہوتی ہے اور کفریہ باتیں ہوتی ہیں۔
(3) رسول اللہ ﷺ پر جادو ہوجانا منصب نبوت کے منافی نہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام جادو گروں کے جادو کی وجہ سے ان کی رسیوں اور لاٹھیوں کو سانپ سمجھ کر ڈر گئے تھے۔(سور ہ طہٰ :66، 67)
(4) یہودی جادو کے ذریعے سے رسول اللہ ﷺ کو شہید کرنا چاہتے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا۔ یہ نبی کریمﷺکی نبوت کی دلیل ہے۔
(5) رسول اللہ ﷺ نے یہودی کے جادو کے اثر سے کمزوری اور کسل مندی محسوس کی تاکہ یہود کو معلوم ہوجائے کہ جادو کے عمل میں کوئی کمی نہیں رہ گئی تھی لیکن اللہ تعالیٰ نے جادو کے مؤثر ہونے کے باوجود اپنے نبی ﷺ کو محفوظ رکھا۔ جس طرح یہود نے نبی کریمﷺ کو زہریلا گوشت کھلا دیا۔ لیکن نبی ﷺ زہر کے اثر سے محفوظ رہے۔
(6) بعض لوگوں نے اس حدیث پر اعتراض کیا ہےکہ اس سے کفار کے الزام کی تایئد ہوتی ہے۔ کہ نبی کریمﷺ پر جادو کا اثر ہے۔ جس کا ذکر سورہ فرقان آیت 8 میں ہے۔ لیکن یہ اعتراض اس لئے غلط ہے کہ کفار قرآن مجید کو اور رسول اللہ ﷺ کی دعوت اور محنت کو جنون اور جادو کا اثرقرار دیتے تھے۔ اس حدیث کا کفار کے اس قول سے کوئی تعلق نہیں۔
(7) نبی علیہ السلام انسان ہوتے ہیں اس لئے وہ جسمانی تشدد اور ذہنی پریشانی سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ جس طرح طائف اور احد میں کفار کے ہاتھوں آپﷺ زخمی ہوئے یہ چیز منصب نبوت کے منافی نہیں۔
(8) نبی کریمﷺ بھی مشکلات کے حل کےلئے اللہ سے دعا مانگتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کی پریشانی دور فرما دیتا تھا۔
(9) نبی عالم الغیب نہں تھے۔ البتہ وحی کے ذریعے سے آپ ﷺ کوغیبی امور کی اطلاع دے دی جاتی تھی۔
(10) جن چیزوں کو جادو کے عمل میں استعمال کیا جائے۔ ان کو جلادینا یا زمین میں دبا دینا درست ہے۔
(11) رسول اللہ ﷺ نے اس واقعے کوزیادہ اہمیت نہیں دی۔ تاکہ بے فائدہ تشہیر نہ ہو۔ بلکہ صبر فرمایا اور یہودیوں کو سزا بھی نہیں دی۔
(12) اس کنویں کے پانی کا رنگ غالبا عدم استعمال کی وجہ سے تبدیل ہوگیا تھا اور مہندی کے پانی کی طرح سرخ معلوم ہوتا تھا۔ واللہ اعلم۔