تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) یتیم اپنی ضروریات کے سلسلے میں اپنے سر پرست کا محتاج ہوتا ہے۔ وہ اس سے اس طرح مطالبہ نہیں کر سکتا جس طرح بچہ اپنے باپ سے ضد کر کے یا ناز کے ساتھ اپنی بات منوا لیتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ یتیم کی ضروریات اس کے مطالبے کے بغیر پوری کی جائیں۔
(2) عورت اخلاقی، قانونی اور شرعی طور پر اپنے خاوند کے ماتحت ہے۔ اگر خاوند اس کے حقوق پوری طرح ادا نہ کرے اس کے با وجود وہ اپنے بچوں کی محبت کی وجہ سے یا خاوند سے محبت کی وجہ سےاس گھر میں رہنے پر مجبور ہو تو خاوند کو چاہیے کہ اس کی کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے بلکہ اس کے حقوق بہتر انداز سے ادا کرے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 12 :
أخرجه ابن ماجه ( 3678 ) و ابن حبان ( 1266 ) و الحاكم ( 1 / 63 و 4 / 128 )
و أحمد ( 2 / 439 ) و أبو إسحاق الحربي في " غريب الحديث " ( 5 / 47 / 2 )
و تمام في " الفوائد " ( 112 / 1 ) من طريق محمد بن عجلان عن سعيد المقبري عن
أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فذكره . و قال الحاكم
: " صحيح على شرط مسلم " و وافقه الذهبي ، و هو كما قالا ، لولا أن ابن عجلان
لم يحتج به مسلم و إنما أخرج له في المتابعات ، فهو حسن الإسناد .