تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تا ہم اسی مفہوم کی صحیح احادیث حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت انس ؓ سے مروی ہیں، البتہ ان میں یہ جملہ نہیں ہے: ’’ان (الفاظ) کے عرش تک پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنی۔‘‘
(2) صحیح مسلم میں حضرت انس ؓسے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں: “میں نے بارہ فرشتے ان کلمات کے ساتھ جلدی کرتے ہوئے دیکھے کہ انہیں کون (پہلے لکھ کر پہلے) اوپر لے جاتا ہے۔‘‘ (صحيح مسلم، المساجد، باب ما يقال بين التكبيرة الإحرام والقراءة، حديث: 600) آسمان کے دروازے کھلنے کے الفاظ دوسرے کلمات کے بارے میں ہیں جو اس طرح ہیں: (اللهُ أَكْبَرُ كَبِيْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ كَثِيْرًا وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَّأَصِيْلاً) یہ حدیث حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے۔ (صحيح مسلم، المساجد ، باب ما يقال بين تكبيرة الإحرام والقراءة، حديث:601)
(3) فرشتوں کا ان کلمات کو جلد لکھنے کی کوشش کرنا ان کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ فإن الرجل الذي لم يُسم: هو عاصم العنزِي؛
سُمي في الرواية الأولى) .
إسناده: حدثنا مسدد: نا يحيى عن مِسْعرٍ عن عمرو بن مرة عن رجل.
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ لأن الرجل الذي لم يُسمّ في رواية مسعر هذه قد سماه
شعبة: عاصماً في الرواية التقدمة، وقد ذكرنا هناك أنه غير معروف. فهو علة الحديث.