قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا (بَابُ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ)

حکم : صحیح (الألباني)

3906. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: فَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَحَدِيثُ النَّفْسِ، وَتَخْوِيفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنْ رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيَقُصَّهَا، إِنْ شَاءَ، وَإِنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلَا يَقُصَّهُ عَلَى أَحَدٍ، وَلْيَقُمْ يُصَلِّي

سنن ابن ماجہ:

کتاب: خوابوں کی تعبیر سے متعلق آداب و احکام

تمہید کتاب (باب: خواب تین قسم کے ہوتے ہیں)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

3906.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: (ایک) اللہ کی طرف سے خوش خبری، (دوسرے) دل کے خیالات اور (تیسرے) شیطان کی طرف سے خوف زدہ کرنے کے لیے (برے اور ڈراؤنے خواب) جب کسی کو ایسا خواب آئے جو اسے اچھا لگے تو اگر وہ چاہے تو اسے (کسی کے سامنے) بیان کردے۔ اور اگر کوئی ناپسندیدہ چیز نظر آئے تو کسی کو خواب نہ سنائے اور اور اٹھ کر نماز پڑھے۔