تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مرد وعورت کا تعلق ایک فطری تعلق ہےلیکن شریعت نے اس کے لیے کچھ اصول وقواعد مقرر کیے ہیں۔ مرد جذبات سے مغلوب ہوکر یہ اصول توڑدیتا ہے اس لیے مرد کے لیے یہ چیز ایک آزمائش ہے۔
(2) اس آزمائش میں پورا اترنے کے لیے ضروری ہے کہ عورت سے تعلق جائز شرعی طریقے سے (نکاح کے ذریعے سے) قائم کیا جائے۔
(3) بعض دفعہ مرد بیوی کو خوش کرنے کے لیے ماں باپ کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرتا ہے یا رشتہ داروں سے تعلقات خراب کرلیتا ہے یا بیوی کی فرمائش پوری کرنے کے لیے حرام طریقے سے مال حاصل کرتا ہے۔ مومن کو چاہیے کہ ان معاملات میں احتیاط سے کام لے تاکہ بیوی کو خوش کرنے کے لیے اللہ تعالی کو ناراض نہ کر بیٹھے۔
(4) عورت کے لیے مرد بھی اسی طرح آزمائش ہے۔ خاوند کو خوش کرنے کے لیے اللہ کی نافرمانی کرنا اس آزمائش میں ناکامی ہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 6 / 452 :
أخرجه البخاري في أول كتاب " النكاح - 18 " و مسلم ( رقم - 2741 ) و الترمذي (
2781 ) و صححه ، و ابن ماجه ( 3998 ) و أحمد ( 5 / 200 و 210 ) من طرق عن
سليمان التيمي عن أبي عثمان النهدي عن أسامة بن زيد بن حارثة [ و سعيد ابن
زيد بن عمرو بن نفيل ] عن رسول الله صلى الله عليه وسلم . و قال الترمذي : "
حديث حسن صحيح ، و قد رواه غير واحد من الثقات عن سليمان التيمي عن أبي عثمان
عن أسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم ، و لم يذكروا فيه : " عن سعيد بن
عمرو بن نفيل " ، و لا نعلم أحدا قال : " عن أسامة بن زيد و سعيد بن زيد " غير
المعتمر " . قلت : فيه نظر ، فإن مسلما بعد أن رواه من طريق المعتمر عن أبيه
سليمان ، أتبعه بأسانيد أخرى عن أبي خالد الأحمر ، و هشيم و جرير قالوا : عن
سليمان التيمي ( قال مسلم ) : بهذا الإسناد مثله . قلت : فقوله : " مثله "
يستلزم أن تكون رواية هؤلاء الثلاثة مثل رواية المعتمر ، أي عن التيمي عن
النهدي عن أسامة و سعيد معا . و الله أعلم . تنبيه : الزيادة التي بين
المعكوفتين عند مسلم و الترمذي كما يتضح من الكلام السابق ، و خفي بعض هذا على
صاحب " ذخائر المواريث " ، فإنه لم يعزه لمسلم في " مسند سعيد بن زيد بن عمرو
بن نفيل " ، و إنما عزاه للترمذي وحده ! و لعله يتبع في ذلك أصله : " تحفة
الأشراف " ، فليراجع فإن يدي لا تطوله الآن ، فإني أكتب هذا في ( عمان ) ، و
لما أنقل مكتبتي إليها ، أسأل الله أن ييسر لي ذلك بمنه و كرمه . ثم إني راجعته
بحمد الله ، فهو في ( 4 / 9 ) منه ، رامزا لكونه عند مسلم و الترمذي . و عن
أسامة وحده أخرجه ابن حبان أيضا ( 7 / 582 - 583 ) .