تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ الموسوعة الحدیثیة مسندالإمام أحمد کے محققین اس کی بابت لکھتےہیں کہ مذکورہ روایت کی سند قوی ہےاور مسلم کی شرط پرہے نیز شیخ البانی اور دکتور بشار عواد وغیرہ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ والله اعلم۔ مزید تتفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد:19 165، 166 وصحيح سنن ابن ماجة للألباني رقم :3270 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:4028)
(2) یہ واقعہ دور مکی کا ہے۔ ممکن ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کسی بڑی عمر کے صحابی سے سنا ہو یا خود رسول اللہﷺ نے سنایا ہو۔
(3) درخت کا نبی ﷺ کے حکم سے حرکت کرنا معجزہ ہے۔ یہ معجزہ دکھانے کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالی کے ہاں رسول اللہﷺ کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے لیکن کچھ خاص حکمتوں کی وجہ سے کچھ تکلیفیں برداشت کرنا ضروری ہے۔
(4) اس کا مقصد رسول اللہ ﷺ کی دلجوئی بھی تھا کہ اللہ کی ہر مخلوق آپﷺ کےساتھ اور آپﷺ پر ایمان رکھنے والی ہے۔