تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) سورہ کہف کے پہلے رکوع کی تلاوت دجال کے فتنے سے حفاظت کا باعث ہے۔
(2) علماء کو چاہیے کہ علامات قیامت کی صحیح احادیث عوام کو سنائیں خاص طور پر دجال کے بارے میں انھیں باخبر کریں تاکہ وہ فتنے سے بچ سکیں۔
(3) دجال کے حکم پر بارش کا برسنا یا قحط پڑجانا اسی طرح ایک آزمائش ہے جس طرح اس کی جنت اور جہنم یا اس کا مردے کو زندہ کرنا۔
(4) دجال کے ظہور کے زمانے میں دن رات کا موجودہ نظام محدود مدت کے لیے معطل ہوجائے گا۔
(5) ایک سال کے برابر لمبے دن میں، وقت کا اندازہ کر کے، پورے سال کی نمازیں ادا کرنے کا حکم ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ اس وقت انسانوں کے پاس ایسے ذرائع ہوں گے جن سے وہ وقت کا صحیح اندازہ کرسکیں گے اس میں گھڑی کی ایجاد کی پیش گوئی ہے۔
(6) اس حدیث سے قطب شمالی اور قطب جنوبی کے ان علاقوں کے بارے میں بھی جہاں سال کے بعض حصوں میں دن رات کا معروف نظام نہیں رہتا۔ ایسے علاقوں میں نماز اور روزے کا اندازہ گھڑی دیکھ کر کیا جائے۔ اگر کوئی شخص خلا میں جائے تو وہاں بھی اسی اصول کو مد نظر رکھے۔
(7) حضرت عیسی ٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں۔ اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔اور یہ بھی متفق علیہ مسئلہ ہے کہ وہ دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے۔ اس سے صرف مرزا غلام قادیانی اور اس کے پیروکا ر اختلاف رکھتے ہیں۔
(8) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے بہت سے معاملات معجزانہ کیفیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے یہ بھی ہے کہ پہلے کافروں نے انھیں شہید کرنے کی کوشش کی تھی اب کافروں کا ان کی حد نظر میں زندہ رہنا ممکن نہ ہوگا۔
(9) لد ایک شہر ہے جو فلسطین (موجودہ یہودی ریاست اسرائیل) میں واقع ہے۔ وہاں ہوائی اڈہ بھی ہے۔ ممکن ہے کہ شہر کے دروازے سے مراد اس کا ہوائی اڈہ ہو جہاں دجال فرار ہونے کی کوشش میں حضرت عیسی ٰ علیہ السلام کے قابو میں آجائے۔
(10) دجال بھی مسیح کہلاتا ہے مگر وہ جھوٹا مسیح ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام سچے مسیح ہیں جن کے ہاتھ سے وہ جہنم میں رسید ہوگا۔
(11) یاجوج ماجوج جسمانی لحاظ سے قوی ہیکل ہونگےاور تعداد میں بھی بہت زیادہ ہونگےاس لیے عام انسان ان کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔
(12) یاجوج ماجوج اس وقت کہاں ہیں؟ یہ معلوم نہیں تاہم وہ یقیناًموجود ہیں اس میں شک نہیں۔
(13) اہل چین یا اہل روس یا اس کے علاوہ کسی ملک کے باسی لوگوں کو یاجوج ماجوج قراردینا درست نہیں۔
(14) یاجوج ماجوج اچانک ختم ہوجائینگے۔
(15) یاجوج ماجوج کی ہلاکت کے بعد نباتات اور حیوانات کی پیداوار میں بہت زیادہ برکت ہوگی۔
(16) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات مدینہ منورہ میں ہوگی۔
(17) ان کے بعد ان کے خلفاء ہونگے مسلمانوں کی تعداد کم ہوتی جائے گی آخر ایک خاص ہوا سے بچے کھچے مسلمان فوت ہوجائیں گے۔
(18) قیامت کے ابتدائی مراحل مثلاً: صور پھونکے جانے پر سب کا مرجانا وغیرہ بہت شدید مراحل ہیں۔ اللہ تعالی مسلمانوں کو ان سے محفوظ رکھے گا۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 4 / 383 :
أخرجه أحمد ( 3 / 420 ) : حدثنا عبد الرزاق قال أنبأنا معمر عن أيوب عن نافع
عن عياش بن أبي ربيعة قال : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : فذكره .
و أخرجه الحاكم ( 4 / 489 ) من طريق الدبري : أنبأ عبد الرزاق ... و قال :
" صحيح على شرط الشيخين " . و وافقه الذهبي ، و هو كما قالا . و له شواهد من
حديث النواس بن سمعان في آخر حديثه الطويل في الدجال و نزول عيسى عليه السلام
بلفظ : " فبينما هم كذلك إذ بعث الله ريحا طيبة ، فتأخذهم تحت آباطهم ، فتقبض
روح كل مؤمن و كل مسلم ... " . أخرجه مسلم ( 8 / 197 - 198 ) و الترمذي ( 2 /
38 - 39 ) و صححه ، و ابن ماجة رقم ( 4075 ) و أحمد ( 4 / 181 - 182 ) . و من
حديث حذيفة بن أسيد الغفاري عند الحاكم ( 3 / 594 ) و الطبراني في " الكبير "
( 3028 و 7037 ) . و من حديث ابن عمرو مرفوعا بلفظ : " ثم يرسل الله ريحا باردة
من قبل الشام ، فلا يبقى أحد في قلبه مثقال ذرة من إيمان إلا قبضته حتى لو أن
أحدهم كان في كبد جبل لدخلت عليه " . أخرجه أحمد ( 2 / 166 ) بسند صحيح عنه .