قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ)

حکم : ضعیف 

4077.01. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ فَحَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَرْفَعُ أُمَّتِي دَرَجَةً فِي الْجَنَّةِ قَالَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَاللَّهِ مَا كُنَّا نُرَى ذَلِكَ الرَّجُلَ إِلَّا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ قَالَ الْمُحَارِبِيُّ ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى حَدِيثِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَأْمُرَ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُكَذِّبُونَهُ فَلَا تَبْقَى لَهُمْ سَائِمَةٌ إِلَّا هَلَكَتْ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُصَدِّقُونَهُ فَيَأْمُرَ السَّمَاءَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ حَتَّى تَرُوحَ مَوَاشِيهِمْ مِنْ يَوْمِهِمْ ذَلِكَ أَسْمَنَ مَا كَانَتْ وَأَعْظَمَهُ وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ وَأَدَرَّهُ ضُرُوعًا وَإِنَّهُ لَا يَبْقَى شَيْءٌ مِنْ الْأَرْضِ إِلَّا وَطِئَهُ وَظَهَرَ عَلَيْهِ إِلَّا مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَا يَأْتِيهِمَا مِنْ نَقْبٍ مِنْ نِقَابِهِمَا إِلَّا لَقِيَتْهُ الْمَلَائِكَةُ بِالسُّيُوفِ صَلْتَةً حَتَّى يَنْزِلَ عِنْدَ الظُّرَيْبِ الْأَحْمَرِ عِنْدَ مُنْقَطَعِ السَّبَخَةِ فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَلَا يَبْقَى مُنَافِقٌ وَلَا مُنَافِقَةٌ إِلَّا خَرَجَ إِلَيْهِ فَتَنْفِي الْخَبَثَ مِنْهَا كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَيُدْعَى ذَلِكَ الْيَوْمُ يَوْمَ الْخَلَاصِ فَقَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ بِنْتُ أَبِي الْعَكَرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ قَالَ هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ وَجُلُّهُمْ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ فَبَيْنَمَا إِمَامُهُمْ قَدْ تَقَدَّمَ يُصَلِّي بِهِمْ الصُّبْحَ إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِمْ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ الصُّبْحَ فَرَجَعَ ذَلِكَ الْإِمَامُ يَنْكُصُ يَمْشِي الْقَهْقَرَى لِيَتَقَدَّمَ عِيسَى يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَيَضَعُ عِيسَى يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَكَ أُقِيمَتْ فَيُصَلِّي بِهِمْ إِمَامُهُمْ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام افْتَحُوا الْبَابَ فَيُفْتَحُ وَوَرَاءَهُ الدَّجَّالُ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ يَهُودِيٍّ كُلُّهُمْ ذُو سَيْفٍ مُحَلًّى وَسَاجٍ فَإِذَا نَظَرَ إِلَيْهِ الدَّجَّالُ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ وَيَنْطَلِقُ هَارِبًا وَيَقُولُ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام إِنَّ لِي فِيكَ ضَرْبَةً لَنْ تَسْبِقَنِي بِهَا فَيُدْرِكُهُ عِنْدَ بَابِ اللُّدِّ الشَّرْقِيِّ فَيَقْتُلُهُ فَيَهْزِمُ اللَّهُ الْيَهُودَ فَلَا يَبْقَى شَيْءٌ مِمَّا خَلَقَ اللَّهُ يَتَوَارَى بِهِ يَهُودِيٌّ إِلَّا أَنْطَقَ اللَّهُ ذَلِكَ الشَّيْءَ لَا حَجَرَ وَلَا شَجَرَ وَلَا حَائِطَ وَلَا دَابَّةَ إِلَّا الْغَرْقَدَةَ فَإِنَّهَا مِنْ شَجَرِهِمْ لَا تَنْطِقُ إِلَّا قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ الْمُسْلِمَ هَذَا يَهُودِيٌّ فَتَعَالَ اقْتُلْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ أَيَّامَهُ أَرْبَعُونَ سَنَةً السَّنَةُ كَنِصْفِ السَّنَةِ وَالسَّنَةُ كَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ وَآخِرُ أَيَّامِهِ كَالشَّرَرَةِ يُصْبِحُ أَحَدُكُمْ عَلَى بَابِ الْمَدِينَةِ فَلَا يَبْلُغُ بَابَهَا الْآخَرَ حَتَّى يُمْسِيَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ نُصَلِّي فِي تِلْكَ الْأَيَّامِ الْقِصَارِ قَالَ تَقْدُرُونَ فِيهَا الصَّلَاةَ كَمَا تَقْدُرُونَهَا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ الطِّوَالِ ثُمَّ صَلُّوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَكُونُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي أُمَّتِي حَكَمًا عَدْلًا وَإِمَامًا مُقْسِطًا يَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَذْبَحُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَتْرُكُ الصَّدَقَةَ فَلَا يُسْعَى عَلَى شَاةٍ وَلَا بَعِيرٍ وَتُرْفَعُ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَتُنْزَعُ حُمَةُ كُلِّ ذَاتِ حُمَةٍ حَتَّى يُدْخِلَ الْوَلِيدُ يَدَهُ فِي فِي الْحَيَّةِ فَلَا تَضُرَّهُ وَتُفِرَّ الْوَلِيدَةُ الْأَسَدَ فَلَا يَضُرُّهَا وَيَكُونَ الذِّئْبُ فِي الْغَنَمِ كَأَنَّهُ كَلْبُهَا وَتُمْلَأُ الْأَرْضُ مِنْ السِّلْمِ كَمَا يُمْلَأُ الْإِنَاءُ مِنْ الْمَاءِ وَتَكُونُ الْكَلِمَةُ وَاحِدَةً فَلَا يُعْبَدُ إِلَّا اللَّهُ وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا وَتُسْلَبُ قُرَيْشٌ مُلْكَهَا وَتَكُونُ الْأَرْضُ كَفَاثُورِ الْفِضَّةِ تُنْبِتُ نَبَاتَهَا بِعَهْدِ آدَمَ حَتَّى يَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَى الْقِطْفِ مِنْ الْعِنَبِ فَيُشْبِعَهُمْ وَيَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَى الرُّمَّانَةِ فَتُشْبِعَهُمْ وَيَكُونَ الثَّوْرُ بِكَذَا وَكَذَا مِنْ الْمَالِ وَتَكُونَ الْفَرَسُ بِالدُّرَيْهِمَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُرْخِصُ الْفَرَسَ قَالَ لَا تُرْكَبُ لِحَرْبٍ أَبَدًا قِيلَ لَهُ فَمَا يُغْلِي الثَّوْرَ قَالَ تُحْرَثُ الْأَرْضُ كُلُّهَا وَإِنَّ قَبْلَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ ثَلَاثَ سَنَوَاتٍ شِدَادٍ يُصِيبُ النَّاسَ فِيهَا جُوعٌ شَدِيدٌ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَاءَ فِي السَّنَةِ الْأُولَى أَنْ تَحْبِسَ ثُلُثَ مَطَرِهَا وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا ثُمَّ يَأْمُرُ السَّمَاءَ فِي الثَّانِيَةِ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ مَطَرِهَا وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا ثُمَّ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَاءَ فِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ فَتَحْبِسُ مَطَرَهَا كُلَّهُ فَلَا تُقْطِرُ قَطْرَةً وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ نَبَاتَهَا كُلَّهُ فَلَا تُنْبِتُ خَضْرَاءَ فَلَا تَبْقَى ذَاتُ ظِلْفٍ إِلَّا هَلَكَتْ إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ قِيلَ فَمَا يُعِيشُ النَّاسُ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ قَالَ التَّهْلِيلُ وَالتَّكْبِيرُ وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّحْمِيدُ وَيُجْرَى ذَلِكَ عَلَيْهِمْ مُجْرَى الطَّعَامِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيَّ يَقُولُ يَنْبَغِي أَنْ يُدْفَعَ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَى الْمُؤَدِّبِ حَتَّى يُعَلِّمَهُ الصِّبْيَانَ فِي الْكُتَّابِ

مترجم:

4077.01.

حضرت ابو سعید ؓ نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کا یہ آدمی جنت میں سب سے اعلیٰ مقام پر فائز ہوگا‘‘۔ حضرت ابو سعید ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! ہمارا تو خیال تھا کہ یہ شخص حضرت عمر ؓ ہی ہوں گے حتی کے وہ فوت ہوگئے۔ (تب ہمیں معلوم ہوا کہ دجال کے ہاتھ سے قتل ہوکرزندہ ہونے والا، پھر اس کی تردید کرنے والا شخص کوئی اور ہوگا۔) ابورافع ؓ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’اس کا فتنہ یہ بھی ہے کہ وہ آسمان کو بارش برسانے کاحکم دے گا توبارش برسے گی۔ اور زمین کونباتات اگانے کاحکم دے گاتو وہ اگائے گی۔ اس کافتنہ یہ بھی ہے کہ وہ ایک قبیلے کے پاس سے گزرے گا، وہ اس کے دعویٰ کو تسلیم نہیں کریں گے۔ تب ان کا کوئی مویشی نہیں بچے گا، سب ہلاک ہوجائیں گے۔ ایک اور قبیلے کے پاس سے گزرے گا، وہ اس کے دعویٰ کوتسلیم کرلیں گے۔ وہ آسمان سے بارش برسانے کا حکم دے گا تو آسمان سے بارش برس جائے گی۔ اور زمین کو نباتات اگانے کا حکم دے گا تو وہ اگائے گی۔ اسی دن ان کے مویشی شام کو(چرکر) واپس آئیں گے تو بہت موٹے تازے ہوں گے ۔ ان کی کھوکھیں خوب پھولی ہوئی اور ان کے تھن دودھ سے خوب بھرے ہوئے ہوں گے۔ وہ ساری زمین پر گھومے گا اور اپنا تسلط جمائے گا، سوائے مکہ اور مدینہ کے ۔ وہ جس درے سے بھی وہاں آئے گا ، آگے سے اسے فرشتے ننگی تلواریں لیے ملیں گے حتی کہ وہ شور (کلر) زمین کے آخر میں سرخ ٹیلے کے پاس پڑاؤ ڈالے گا۔ تب مدینہ میں تین بار زلزلہ آئے گا تو ہرمنافق مرد اور منافق عورت شہر سے نکل کر اس کے پاس جائیں گے۔ (اس طرح ) مدینے سے (کفر و نفاق کی ) گندگی اس طرح نکل جائے گی جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل کونکال دیتی ہے۔ وہ دن یوم نجات کہلائے گا‘‘۔
حضرت ام شریک بنت ابو عکر ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! اس وقت اہل عرب کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا :‘‘اس دن وہ کم ہوں گے ۔ اور تقریباً سبھی (عربی) بیت المقدس میں ہوں گے ۔ ان کاامام ایک نیک آدمی ہوگا۔ ان کاامام انھیں صبح کی نماز پڑھانے کے لئےآگے بڑھے گا کہ اچانک اسی صبح حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ (زمین پر) اتر آئیں گے ۔ ان کا امام الٹے پاؤں پیچھے ہٹے گا تاکہ عیسیٰ ؑ لوگوں کو نماز پڑھائیں لیکن حضرت عیسیٰ ؑ اس کے کندھوں کے درمیان (کمر پر) ہاتھ رکھ کر اسے فرمائیں گے: آپ ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائیں کیونکہ اقامت آپ کے لئے کہی گئی ہے، چنانچہ ان کا امام انھیں نماز پڑھائے گا۔ جب وہ فارغ ہوگا تو عیسیٰ ؑ فرمائیں گے: دروازہ کھولو۔ دروازہ کھولا جائے گا تو آگے دجال موجود ہوگا۔ اس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہوں گے۔ ہر ایک کے پاس مزین تلوار اور سبز چادر ہوگی۔ جب دجال آپ ؑ کو دیکھے گا تواس طرح پگھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے، چنانچہ وہ فرار ہوجائے گا۔ حضرت عیسیٰ ؑ فرمائیں گے: میں تجھے ایک ضرب لگاؤں گا، تومجھ سے بھاگ کر اس سے بچ نہیں سکتا۔ آپ ؑ اسے لُد شہر کے مشرقی دروازے پر جا پکڑیں گے اور قتل کردیں گے۔ تب اللہ تعالی یہودیوں کو شکست دے دے گا ۔ اللہ کی پیدا کی ہوئی جس چیز کے پیچھے بھی کوئی یہودی چھپے گا اس چیز کو اللہ بولنے کی طاقت دے دے گا، خواہ وہ کوئی پتھر ہو یا درخت ، باغ کی دیوار ہو یا جانور ……مگر غرقد، جوان (یہودیوں ) کا درخت ہے، وہ نہیں بولے گا۔ باقی ہر چیز کہے گی: اے اللہ کے مسلمان بندے!یہ (میرے پیچھے) یہودی ہے آکر اسے قتل کردے‘‘۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کی مدت چالیس سال ہے۔ ایک سال چھ ماہ کے برابر ہوگا، ایک سال ایک مہینے جتنا، ایک سال ایک ہفتے جتنا اور اس کے آخری دن چنگاری کی طرح ہوں گے۔ آدمی صبح کو شہر کے دروازے پرہوگا اور دوسرے دروازے تک پہنچنے سے پہلے شام ہوجائے گی۔‘‘ عرض کیاگیا اللہ کے رسولﷺ! ہم ان چھوٹے چھوٹے دنوں میں نمازیں کس طرح پڑھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: جس طرح تم طویل دنوں میں اندازے سےنماز پڑھتے تھے، اسی طرح ان (مختصر) دنوں میں بھی (وقت کا )اندازہ کرکے نمازیں اداکرنا۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عیسیٰ ابن مریم ؑ میری امت میں انصاف کرنے والے جج اور عادل امام ہوں گے۔ وہ صلیب کوتوڑ دیں گے، خنزیر کوذبح کردیں گے، جزیہ ختم کردیں گے، صدقہ لینا بند کردیں گے، اس لئے کسی بکری یا اونٹ کی زکاۃ نہیں لی جائے گی۔ آپس کی ناراضی اور دشمنی ختم ہوجائے گی۔ زہریلے جانوروں کا زہر نہیں رہے گا حتی کہ بچہ سانپ کے منہ میں ہاتھ ڈالے گا توسانپ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔ اور بچی شیر کوبھگا دے گی، وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔ بھیڑ بکریوں میں ایسے ہوگا جیسے ریوڑ کا کتاہوتا ہے۔ زمین امن سے اس طرح بھر جائے گی جیسے برتن پانی سے بھرجاتاہے۔ سب لوگ متحد ہوں گے۔ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی جائے گی۔ جنگ نابود ہوجائے گی ۔ قریش سے حکومت چھن جائے گی۔ زمین چاندی کے تھال کی طرح ہوجائے گی۔ اس کی پیداوار اسی طرح ہوگی جیسے آدم ؑ کے زمانے میں ہوا کرتی تھی حتی کہ کئی افراد مل کر انگوروں کا ایک خوشہ کھائیں گے توسیر ہوجائیں گے۔ اور کئی افراد مل کر ایک انار کھائیں گے توسیر ہوجائیں گے۔ ایک بیل اتنے اتنے مال کے بدلے ملے گا، اور ایک گھوڑا چند درہم کامل جائے گا۔‘‘ صحابہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ کے رسولﷺ!گھوڑا سستا کیوں ہوجائے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس پر جنگ کے لئے سواری نہیں کی جائے گی۔‘‘ انھوں نے کہا: بیل کیوں مہنگا ہوگا؟ فرمایا ’’ساری زمین پر کاشت کاری ہوگی ۔ اور دجال کے ظاہر ہونے سے پہلے تین سخت سال آئیں گے۔ ان میں لوگوں کو سخت بھوک کا سامنا ہوگا۔ پہلے سال اللہ کے حکم سے آسمان تہائی بارش روک لے گا اور زمین تہائی پیداوار روک لے گی۔ دوسرے سال اللہ کے حکم سے آسمان دو تہائی بارش روک لے گا اور زمین دوتہائی پیداوار روک لے گی۔ تیسرے سال اللہ کے حکم سے آسمان ساری بارش روک لے گا، ایک قطرہ بھی نہیں برسے گا۔ اور زمین ساری پیداوار روک لے گی۔ کوئی سبزہ نہیں اگے گا، چنانچہ سارے مویشی ہلاک ہوجائیں گے مگر جو اللہ چاہے۔‘‘ عرض کیاگیا: اس زمانے میں لوگ کس طرح زندہ رہیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’تہلیل و تکبیر اور تسبیح و تحمید کے ذریعے سے۔ یہ ان کے لئے کھانے کے قائم مقام ہوجائے گی۔‘‘
عبدالرحمن محاربی بیان کرتے ہیں: یہ حدیث بچوں کے استاد کو دینی چاہیئے کہ پرائمری سکول میں بچوں کو یاد کرائے۔