تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اس حدیث سے یاجوج اور ماجوج پر تفصیلی روشنی پڑتی ہےکہ وہ کافر وحشی اور جنگجو قسم کے لوگ ہوں گے۔
(2) آسمان سے ان کی برچھیوں اور تیروں کا خون آلود ہو کر واپس آنا اللہ کی طرف سے مہلت دینے اور انھیں وقتی خوشی دینے کا انداز ہے۔
(3) (نغف) کی تشریح یوں کی گئی ہے: ایک کیڑا جو اونٹوں اور بکریوں کی ناکوں میں ہوتا ہے۔ (النهايه لابن أثير، ماده: نغف) اس کو ٹڈی دل (جراد) کی طرف مضاف کیا گیا ہے اس لیے اس سے مراد وہ سونڈیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ جو ٹڈی دل کے انڈوں سے نکلتی ہیں اور پر نکلنے سے پہلے درختوں اور فصلوں کے پتے کھا کھا کرختم کردیتی ہیں۔
(4) مویشی گوشت نہیں کھاتے لیکن جس طرح اس زمانے کے دوسرے بہت سے واقعات معمول کے خلاف ہیں اسی طرح یہ بھی ہوگا کہ مویشیوں کو ان مرے ہوئے افراد کا گوشت کھانے کی عادت ہوجائے گی۔ چنانچہ ان مرے ہوئے لوگوں کا گوشت کھائیں گے۔ اور وہ گوشت ہضم بھی کرسکیں گے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 4 / 402 :
أخرجه ابن ماجة ( 4079 ) و ابن حبان ( 1909 ) و الحاكم ( 2 / 245 و 4 / 489 -
490 ) و أحمد ( 3 / 77 ) من طريق محمد بن إسحاق قال : حدثني عاصم بن عمر بن
قتادة الأنصاري ثم الظفري عن محمود بن لبيد : أخبرني عبد الأشهل عن أبي سعيد
الخدري قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : فذكره . و قال الحاكم
: " صحيح على شرط مسلم " . و وافقه الذهبي .
قلت : و هو من أوهامها أو تساهلهما ، فإن ابن إسحاق إنما أخرج له مسلم في
المتابعات و لم يحتج به ، و في حفظه ضعف ، فالحسن حسن فقط . لكن له شاهد من
حديث أبي هريرة بإسناد صحيح عنه و قد مضى تخريجه برقم ( 1735 ) ، فهو به صحيح .