قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبی صلی اللہ علیہ وسلم

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ)

حکم : ضعیف 

4081. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ فَبَدَءُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فَقَالَ قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ فَذَكَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ قَالَ فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ فَأَدْعُو اللَّهَ فَيُرْسِلُ السَّمَاءَ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَى كَانَ ذَلِكَ كَانَتْ السَّاعَةُ مِنْ النَّاسِ كَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا قَالَ الْعَوَّامُ وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ(الانبیا:96)

مترجم:

4081.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نےفرمایا: جس رات رسول اللہ ﷺ کو معراج ہوئی، آپﷺ کی ملاقات حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی ؑ سے بھی ہوئی۔ وہ آپس میں قیامت کے بارے میں بات چیت کرنے لگے۔ سب سے پہلے انہوں نے حضرت ابراہیم ؑ سے پوچھا لیکن اس کے بارے میں معلومات نہیں تھیں۔ پھر انہوں نے حضرت موسیٰ ؑ سے پوچھا، انہیں بھی اس کا علم نہ تھا۔ تب حضرت عیسیٰ ابن مریم ؑ سے بات کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے فرمایا: مجھے قیامت قائم ہونے سے پہلے کی باتیں بتائی گئی ہیں، باقی رہا اس کے قائم ہونے کا وقت تو وہ اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں، پھر انہوں نے دجال کے ظہور کا ذکر کیا اور فرمایا: میں نازل ہو کر اسے قتل کروں گا، تب لوگ اپنے اپنے شہروں کو لوٹ جائیں گے۔ آگے سے انہیں یاجوج ماجوج ملیں گے جو ہر ٹیلے سے تیزی کے ساتھ اُتر رہے ہوں گے۔ وہ جس پانی (چشمے وغیرہ) کے پاس سے گزریں گے پی جائیں گے۔ اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے خراب کر دیں گے۔ تب لوگ اللہ سے فریاد کریں گے، چنانچہ میں اللہ سے دُعا کروں گا کہ ان (یاجوج ماجوج) کو تباہ کر دے۔ تب (ساری) زمین میں ان کی سرانڈ پھیل جائے گی۔ لوگ اللہ سے فریاد کریں گے، میں بھی اللہ سے دعا کروں گا، چنانچہ اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو انہیں اٹھا کر سمندر میں پھینک دے گی۔ پھر پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا اور زمین کو اس طرح کھینچ دیا جائے گا جس طرح چمڑے کو کھینچ دیا جاتا ہے۔ مجھے (عیسیٰ ؑ کو) بتایا گیا ہے کہ جب یہ واقعہ ہو گا تو قیامت اتنی قریب ہو گی جیسے وہ حاملہ جس (کا وقت بالکل قریب ہو اور اس) کے گھر والوں کو پتہ نہ ہو کہ کب اچانک ولادت ہو جائے گی۔‘‘ (حدیث کے ایک راوی) عوام بن حوشب ؓ نے فرمایا: اس کی تائید قرآن مجید کی اس آیت سے بھی ہوتی ہے: ﴿حَتّٰی اِذجا فُتِحَتْ یَاجُوْجُ وَ مَاجوُوُْ وَ ھُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ﴾‘‘حتی کہ جب یاجوج اور ماجوج کو کھول دیا جائے گا تو وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔‘‘