تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم ﷺ نے کئی بشارتیں دی تھیں۔ اس کے باوجود وہ معمولی سی کوتاہی کو بھی بہت بڑی غلطی تصور کرتے تھے۔
(2) حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے پاس دنیاوی ضروریات کے پیش نظر تھوڑے بہت سامان کا جمع ہونا یہ ان کی کوتاہی نہیں تھی لیکن کمال کا تقویٰ کی وجہ سے وہ خوف زدہ رہتے تھے۔
(3) کسی جھگڑے کا فیصلہ کرتے وقت اور کسی مشترک چیز کی تقسیم کے وقت تقویٰ کی اہمیت زیادہ ہوجاتی ہے کیونکہ لوگ اعتماد کرکے یہ ذمہ داری دیتے ہیں۔ ان کے اعتماد سے ناجائز فائدہ اٹھا کر کوئی ذاتی مفاد حاصل کرنا بڑی غلطی ہے۔ (همَّ) سے مراد سوچ، ارادہ، پروگرام وغیرہ، ہے۔ مومن کے مستقبل کے پروگرام تقویٰ پر مبنی ہوتے ہیں۔