قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الزُّهْدِ (بَابُ التَّوَكُّلِ وَالْيَقِينِ)

حکم : ضعیف 

4166. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا أَبُو شُعَيْبٍ صَالِحُ بْنُ زُرَيْقٍ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ قَلْبِ ابْنِ آدَمَ بِكُلِّ وَادٍ شُعْبَةً فَمَنْ اتَّبَعَ قَلْبُهُ الشُّعَبَ كُلَّهَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ بِأَيِّ وَادٍ أَهْلَكَهُ وَمَنْ تَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ كَفَاهُ التَّشَعُّبَ

مترجم:

4166.

حضرت عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انسان کے دل کی ایک ایک شاخ ہر وادی میں ہوتی ہے (وہ دنیوی مفاد کے لئے ہر راستے پر چلنے کے لئے تیار ہوتا ہے)۔ جس شخص کا دل ہر وادی کے پیچھے پڑ جاتا ہے (دنیا کے لئے ہر مشغولیت میں گرفتار ہو جاتا ہے) اللہ کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی کہ اسے کس وادی میں تبارہ کر دے۔ اور جو اللہ پر توکل کرتا ہے (اللہ کی طرف توجہ رکھتے ہوئے یقین کرتا ہے کہ جائز رزق اس کے لئے کافی ہو گا) اسے اللہ تعالیٰ انتشار سے بچا لیتا ہے (اور وہ اطمینان کی زندگی گزارتا ہے‘‘)۔