تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) گھوڑے کو چلانے کے لیے سوار جو چابک اور کوڑا استعمال کرتا ہے۔ وہ زمین پہ رکھا جاتا ہے تو بہت کم جگہ گھیرتا ہے۔ دنیا میں اتنی سی زمین کی کوئی اہمیت نہیں لیکن جنت کا اتنا سا حصہ بھی بے انتہا قیمتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت کی نعمتیں ابدی ہے جبکہ دنیا کی بڑی سے بڑی دولت بھی ختم ہونے والی ہے۔
(2) کرہ ارض کا رقبہ کروڑوں مربع میل ہے۔ انسان کے لیے اس کی مٹی بھی قیمتی ہے ہم زمین کا ایک چھوٹا سا خالی ٹکڑا لاکھوں روپے دے کر خریدتے ہے پھر اس پر مزید اخراجات کے بعد مکان تعمیر ہوتا ہے۔ زمین کے اندر بہت سی اقسام کی معدنیات کے پیش بہا خزانے موجود ہیں سونے کی ایک کان یا پیٹرول کے ایک کنویں کی قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ہے جبکہ زمین میں سونے سے زیادہ قیمتی معدنیات کے عظیم ذخائر موجود ہیں۔ زمین میں موجود فصلوں درختوں جڑی بوٹیوں مویشیوں جنگلی جانوروں وغیرہ میں سے کسی ایک کی کل مقدار کی قیمت کا اندازہ لگانا چاہیں تو حساب ممکن نہیں۔ اسکے علاوہ جو سمندر میں حیوانی، نباتی اور معدنی دولت موجود ہے وہ خشکی کے خزانوں سے کہیں زیادہ ہے۔ان تمام دولتوں کی مجموعی مقدار کسقدر ہوسکتی ہے؟ انسان اسکا سادہ سا اندازہ لگانے سے بھی عاجز ہے۔ لیکن یہ سب خزانے مل کر بھی جنت کے چند انچ کے ٹکڑے کی قیمت بھی نہیں بن سکتے۔
(3) کم سے کم درجے کے جنتی کو جنت میں دنیا کی بڑی سے بڑی سلطنت سے کئی گنا زیادہ جگہ ملے گی۔ اس میں طرح طرح کے محلات بھی ہونگے۔ ہر قسم کے پھل اور میوے بھی ہونگے۔ اور بے شمار نعمتیں بھی ہونگی۔ کتنا کم عقل ہے انسان کہ دنیا کے معمولی سے مفاد پر اتنی عظیم دولت عزت عظمت اور شان قربان کردیتا ہے۔