تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) اہل جنت کو حسن و جمال ان کے اعمال اور درجا ت کے مطابق ملے گا۔
(2) بلند درجات کے حامل مومن دوسروں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔
(3) سب سے پہلے داخل ہونے سے مراد انبیائے کرام ؑ کے بعد دوسروں سے پہلے داخلہ ہے۔ یا امت محمدیہ میں سے سب سے پہلے داخل ہونے والے افراد مراد ہیں۔
(4) پیشاب پاخانہ وغیرہ دنیا کی مادی غذا کا غِیر مفید جزء ہیں۔ جنت کی غذاوں میں کوئی ایسا جزء شامل نہیں ہوگا۔ اس لیے وہ مکمل ہضم ہو کر جزو بدن بن جائے گی۔ اور قضائے حاجت کی ضرورت پیش نہیں آئیگی۔
(5) خو شبو بھی اللہ کی ایک نعمت ہے۔ دنیا میں اگربتی کی صورت میں اس کے مختلف مظاہر موجود ہے۔ جنت میں بھی یہ نعمت موجود ہو گی۔ چناچہ اس مقصد کے لیے بہترین قسم کی خوشبو دار لکڑی موجود ہوگی جو انگھیٹیوں میں جلائی جائے گی۔
(6) عربی میں لفظ حور جمع ہے ۔حوراء اس عورت کو کہتے ہیں جس کی آنکھوں کا سفید حصہ خوب سفید اور سیاہ حصہ خوب سیاہ ہو۔ اہل عرب کے نزدیک یہ چیز خوبی اور حسن میں شامل تھی۔ ۔حدیث میں اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے جنت میں مومنوں کے لیے پیدا کی ہیں۔ جو حسن صورت اور حسن سیرت میں بے مثال ہیں۔
(7) ساتھی اخلاق و عادات پسند و نا پسند میں جسقدر ہم خیال ہوں اتنا ہی انکی دوستی پختہ اور گہری ہوتی ہے۔ اہل جنت ہم خیال اور ہم ذ ہن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بہت محبت رکھیں گے ان میں کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں ہوگا۔
(8) تمام جنتی پورے قد و کاٹھ کے اور حسین اور جمیل ہوں گے۔
(9) حضرت آدم علیہ سلام کو پیدا کیا گیا تو ان کا قد موجودہ اندازے سے ساٹھ ہاتھ نوے فٹ تھا۔ جنت میں سبھی لوگ اسی قد کے ہوں گے۔