تشریح:
(1) اگر کپڑا بڑا ہو اوراس سے جسم کے اکثر حصے چھپ جائیں تو نماز کے لیے کافی ہے یعنی یہ ضروری نہیں کہ نماز پڑھتے وقت دو یا تین کپڑے پہنے ہوئے ہوں۔
(2) امام ہو یا مقتدی سر ڈھانپ کر نماز ادا کرنا ضروری نہیں۔ گو مستقل طور پر ننگے سر رہنا مستحسن طریقہ نہیں۔
(3) یہ حکم مرد کے لیے ہے عورت کے لیے ضروری ہے کہ اس کے سر پر اوڑھنی بھی ہو یعنی اگر عورت لمبی قمیص پہن لے جس سے اس کے پاؤں چھپ جائیں اور سر پر کپڑا لےلے تو صرف دو کپڑوں میں اس کی نماز درست ہوجائے گی۔
(4) ہمارے فاضل محقق نے اسے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ یہ روایت معناً اور متناً صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ روایت میں ہے۔ غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) .
إسناده: حدثنا القعنبي: ثنا سفيان عن ابن أبي نَجِيج عن عطاء عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط الشيخين.
والحديث أخرجه الدارمي (1/238) ، وعبد الرزاق في المصنف
(1/230/ 1229) عن ابن عيينة... به.
وتابعه إبراهيم بن نافع عن ابن أبي نجيح، فقال البيهقي في السنن
(2/405) - بعد أن ساق الحديث المتقدم (385) من طريق إبراهيم هذا عن الحسن
ابن مسلم عن مجاهد عن عائشة... به-؛ قال البيهقي:
والمشهور: عن إبراهيم عن الحسن بن مسلم بن يَنَّاق عن مجاهد، وعن ابن
أبي نجيح عن عطاء عن عائشة رضي الله عنها... فهو صحيح من الوجهين
جميعاً .
ثم إن الحديث أخرجه البيهقي (1/14) من طريق المؤلف رحمهما الله.