تشریح:
(1) تکبر ایک بہت مذموم وصف ہے۔ تکبر کی حقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے واضح ہوتی ہے: (اَلْكِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ) (صحيح مسلم، الايمان، باب تحريم الكبر و بيانه، حديث:91) تکبر کا مطلب حق بات کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔
(2) اگر تکبر کی بنا پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں پر ایمان لانے سے انکار کیا جائے تو اس کی سزا دائمی جہنم ہے کیونکہ یہ ایمان کے سراسر منافی ہے اور اگر تکبر اس قسم کا ہے کہ کوئی شخص مال و دولت، حسن و جمال، جاہ و منصب وغیرہ کی وجہ سے دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے حق بات ماننے سے انکار کرتا ہے، تو یہ تکبر بھی اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے جس کی وجہ سے وہ جہنم کی سزا بھگتے بغیر جنت میں نہیں جا سکے گا، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل سے اسے معاف کر دے۔