تشریح:
(1) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نہاتے وقت پردہ کرلینا چاہیے اگر چہ جسم پر مختصر لباس بھی موجود ہو۔ اس چیز کا اشارہ اس بات سے ملتا ہے کہ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہ سے بات چیت کی ’’اور ابن ہبیرہ کو امان عطا فرمائی ۔ (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب صلاۃ الضحی ۔۔۔۔۔۔۔، حدیث:336 قبل حدیث:720) جب کہ قضائے حاجت کے وقت ستر کھول کر باتیں کرنے پر اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے۔ جیسے کہ حدیث میں بیان ہواہے۔ اس لیے اس موقع پر غسل کرتے ہوئے نبیﷺ نے یقیناً مختصر لباس پہنا ہوا ہوگا ورنہ ام ہانی رضی اللہ عنہ سے کلام نہ فرماتے۔ 2۔ فتح مکہ کے موقع نبیﷺ مکہ مکرمہ میں مسافر کی حیثیت سے ٹھہرے ہوئے تھے، اس کے باوجود نماز ضحی ادا فرمائی جو نفلی نماز ہے، البتہ آپ سفر میں سنن رواتب (فرض نماز پہلے اور بعد میں پڑھی جانے والی سنتیں) نہیں پڑھتے تھے۔