قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا)

حکم : صحیح 

697. حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ فَسَارَ لَيْلَهُ حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمْ الشَّمْسُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمْ اسْتِيقَاظًا فَفَزَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْ بِلَالُ فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اقْتَادُوا فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى بِهِمْ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي قَالَ وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا لِلذِّكْرَى

مترجم:

697.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ غزوہٴ خیبر سے واپس آئے تو ایک رات سفر جاری رکھا، جب نیند آنے لگی تو رات کے آخری حصے میں آرام کے لئے ٹھہرے۔ نبیﷺ نے سیدنا بلال ؓ سے فرمایا: ’’آج رات ہمارے لئے (وقت کا) خیال رکھنا۔‘‘ سیدنا بلال  ؓ نماز پڑھتے رہے جب تک ان کی قسمت میں ہوئی۔ اللہ کے رسولﷺ اور صحابہ کرام سو گئے۔ جب فجر کا وقت قریب ہوا، بلال فجر (کے طلوع ہونے کی سمت، یعنی مشرق) کی طرف منہ کر کے اپنی سواری سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ (تاکہ جونہی فجر طلوع ہو، اذان کہہ دیں) وہ سواری سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ انہیں نیند آگئی۔ نہ بلال ؓ بیدار ہوئے، نہ کوئی اور صحابی بیدار ہوا، حتی کہ انہیں دھوپ (کی گرمی) محسوس ہوئی، سب سے پہلے رسول اللہﷺ کی آنکھ کھلی۔ تو رسول اللہﷺ گھبرا گئے۔ فرمایا: ’’اے بلال!‘‘ بلال ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان، جس ذات نے آپ کو (بیداری سے) روک لیا، اسی نے مجھے بھی روک لیا۔ نبیﷺ نے فرمایا: ’’کوچ کرو۔‘‘ صحابہ کرام  ؓ نے اپنی سواریوں کو تھوڑی دور چلایا۔ پھر آپﷺ نے(قافلہ روک کر) وضو کیا، اور بلال ﷺ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کی اقامت کہی۔ آپ ﷺ نے فجر کی نماز پڑھائی۔ جب نبیﷺ نے نماز مکمل کر لی تو فرمایا: ’’جس شخص کو نماز کی ادائیگی یاد نہ رہے، اسے چاہیے کہ جب یاد آئے نماز پڑھ لے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذکْري﴾ ’’اور نماز قائم کرو میری یاد کے لئے۔‘‘ امام زہری ؒ اس آیت کو اس طرح پڑھتے تھے﴿وَأَقِمِ الصَّلٰوةَ لِلذِّكْرٰي﴾