قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ اللَّيْلِ)

حکم : صحیح (الألباني)

1355. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَهَجَّدَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَالِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ.

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: جب آدمی رات کو قیام کے لیے جاگے تو دعا مانگنا(مسنون ہے))

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ مولانا محمد عطاء اللہ ساجد (دار السلام)

1355.

حضت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو نماز کے لیے بیدار ہوتے تو فرماتے: ( اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَالِكُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ حَقٌّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِكَ) ’’اے اللہ! تیرے ہی لیے تعریف ہے، تو آسمانوں کا، زمین کا اور جو کوئی ان کے درمیان ہیں، ان کا نور ہے۔ اور تیرے ہی لیے تعریف ہے کہ تو آسمانوں کو زمین کو اور جو کوئی ان کے درمیان ہیں ان کو قائم رکھنے والا ہے، اور تیرے ہی لیے تعریف ہے کہ تو آسمانوں کا، زمین کا اور جو کوئی ان کے درمیان ہیں ان کا مالک ہے اور تیرے ہی لیے تعریف ہے تو ہی ان کا مالک ہے اور تیرے ہی لیے تعریف ہے تو ہی حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیری ملاقات حق ہے، تیرا فرمان ھق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے، تیرا فرمان حق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے، قیامت حق ہے(تمام) انبیاء حق ہیں، اور محمد ﷺ حق ہیں۔ اے اللہ! میں تیرا مطیع فرمان ہوں۔ تجھ پر ایمان لایا ہوں، میرا اعتماد تجھی پر ہے، میں تیری ہی طرف رجوع کرنے والا ہوں (مخالفین حق سے) تیری ہی مدد سے بحث و تکرات کرتا ہوں، تجھی کو اپنا فیصل بناتا ہوں تو میرے سب گناہ معاف فر دے۔ جو میں نے پہلے کیے بعد میں کیے چھپ کر کیے اور جو علانیہ کیے تو ہی آگے بڑھانے والا ہے اور تو ہی پیچھے ہٹانے والا ہے، صرف تو ہی معبود ہے، تیرے سوا کوئی (برحق) معبود نہیں- اور تیری توفیق کے بغیر نہ بچاؤ ہے نہ طاقت۔‘‘