1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

43. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، قَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» قَالَتْ: فُلاَنَةُ، تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا، قَالَ: «مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لاَ يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا» وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَادَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ ....

صحیح بخاری:

کتاب: ایمان کے بیان میں

(باب:اللہ کو دین( کا) وہ (عمل)سب سے زیادہ پسند ہے ج...)

43.

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ ایک مرتبہ ان کے پاس تشریف لائے، وہاں ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ نے پوچھا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: یہ فلاں عورت ہے اور اس کی (کثرت) نماز کا حال بیان کرنے لگیں۔ آپ نے فرمایا: ’’رک جاؤ! تم اپنے ذمے صرف وہی کام لو جو (ہمیشہ) کر سکتے ہو۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں اکتاتا، تم ہی عبادت کرنے سے تھک جاؤ گے۔ اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب، اطاعت کا وہ کام ہے جس کا کرنے والا اس پر ہمیشگی کرے۔‘‘

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (بَابُ مَنْ نَامَ عِنْدَ السَّحَرِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1132. حَدَّثَنِي عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَشْعَثَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مَسْرُوقًا قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الدَّائِمُ قُلْتُ مَتَى كَانَ يَقُومُ قَالَتْ كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَشْعَثِ قَالَ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ قَامَ فَصَلَّى...

صحیح بخاری:

کتاب: تہجد کا بیان

(باب: جو شخص سحر کے وقت سو گیا)

1132.

حضرت مسروق ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند تھا؟ انہوں نے فرمایا: وہ عمل جو ہمیشہ ہوتا رہے۔ میں نے عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو کب اٹھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ جاتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس وقت آپ مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ کر نماز پڑھتے۔

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (باب مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّشْدِيدِ فِي العِبَادَةِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1151. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَتْ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ فُلَانَةُ لَا تَنَامُ بِاللَّيْلِ فَذُكِرَ مِنْ صَلَاتِهَا فَقَالَ مَهْ عَلَيْكُمْ مَا تُطِيقُونَ مِنْ الْأَعْمَالِ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا...

صحیح بخاری:

کتاب: تہجد کا بیان

(باب: عبادت میں بہت سختی اٹھانا مکروہ ہے)

1151.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے پاس بنو اسد قبیلے کی ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ کون عورت ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: یہ فلاں عورت ہے، رات بھر سوتی نہیں ہے اور اس کی نماز کا خوب چرچا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ ’’ایسا کرنے سے رک جاؤ۔ خود پر وہ عمل لازم کرو جس کی تم میں طاقت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اُکتاتا یہاں تک کہ تم خود اُکتا کر عمل چھوڑ دیتے ہو۔‘‘

...

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ صَوْمِ شَعْبَانَ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1969. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ لَا يُفْطِرُ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ لَا يَصُومُ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ إِلَّا رَمَضَانَ وَمَا رَأَيْتُهُ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ...

صحیح بخاری:

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان

(باب : ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا بیان)

1969.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نفلی روزے اس قدر رکھتے کہ ہم کہتیں: اب آپ کبھی روزہ ترک نہیں کریں گے اور جب چھوڑ دیتے تو ہمیں خیال ہوتا کہ اب آپ کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔ اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو رمضان کے علاوہ کسی اور مہینے کے پورے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اور میں نے آپ کو شعبان سے زیادہ کسی اور مہینے میں نفلی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔

...

5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ صَوْمِ شَعْبَانَ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1970. حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهُ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ شَعْبَانَ فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ وَكَانَ يَقُولُ خُذُوا مِنْ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دُووِمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّتْ وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا...

صحیح بخاری:

کتاب: روزے کے مسائل کا بیان

(باب : ماہ شعبان میں روزے رکھنے کا بیان)

1970.

حضرت عائشہ  ؓ ہی سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ شعبان کے مہینے سے زیادہ کسی اور مہینے میں نفلی روزے نہیں رکھتے تھے بلکہ آپ سارا شعبان روزے رکھتے تھے اور فرمایا کرتے تھے: ’’اے لوگو!اتنی ہی عبادت کرو جو قابل برداشت ہوکیونکہ اللہ تعالیٰ ثواب دینے سے نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم خود عبادت کرنے سے اکتا جاؤ گے۔‘‘ نبی کریم ﷺ کو وہی نماز پسند تھی جو اگرچہ تھوڑی ہو مگر پابندی سے ادا ہو، چنانچہ آپ ﷺ جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی کرتے تھے۔

...

7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6461. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَشْعَثَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَيُّ العَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: «الدَّائِمُ» قَالَ: قُلْتُ: فَأَيَّ حِينٍ كَانَ يَقُومُ؟ قَالَتْ: «كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں

(باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (...)

6461.

حضرت مسروق سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ سے پوچھا: کون سی عبادت نبی ﷺ کو زیادہ محبوب تھی؟ انہوں نے فرمایا: جس عبادت پر ہمیشگی ہو سکے۔ میں نے پوچھا: آپ ﷺ کس وقت (تہجد کے لیے) بیدار ہوتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب مرغ کی آواز سنتے۔

8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6464. حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَاعْلَمُوا أَنْ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ الجَنَّةَ، وَأَنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ»...

صحیح بخاری:

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں

(باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (...)

6464.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”درستی کا قصد کرو، افراط تفریط کے درمیان اعتدال کرو اور یقین کرو کہ تم میں سے کسی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ اللہ تعالٰی کے ہاں زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے خواہ وہ کم ہو۔“

9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6465. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: «أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ» وَقَالَ: «اكْلَفُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں

(باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (...)

6465.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل اللہ کے ہاں زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جس پر ہمیشگی کی جائے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو۔“ نیز آپ نے فرمایا: ”نیک کام کرنے میں اتنی ہی تکلیف اٹھاؤ جتنی تم میں ہمت ہے۔“

10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6466. حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ المُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، قُلْتُ: يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ؟ قَالَتْ: «لاَ، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ»...

صحیح بخاری:

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں

(باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (...)

6466.

حضرت علقمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا: اے ام الومنین! نبی ﷺ کیونکر عبادت کرتے تھے؟ کیا آپ نے ایام میں سے کوئی خاص دن مقرر کر رکھا تھا؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، بلکہ آپ کے عمل میں دوام ہوتا تھا، تم میں سے کون ہے جو ان اعمال کی طاقت رکھتا ہو جن کی نبی ﷺ طاقت رجھتے تھے۔

...