1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُ الْأَبَوَيْنِ مَعَ مَن...)

حکم: صحیح

2244. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي رَافِعِ ابْنِ سِنَانٍ، أَنَّهُ أَسْلَمَ، وَأَبَتِ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتِ: ابْنَتِي، وَهِيَ فَطِيمٌ، أَوْ شَبَهُهُ، -وَقَالَ رَافِعٌ: ابْنَتِي قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >اقْعُدْ نَاحِيَةً<، وَقَالَ لَهَا: >اقْعُدِي نَاحِيَةً<، قَالَ: وَأَقْعَدَ الصَّبِيَّةَ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ قَالَ: >ادْعُوَاهَا!< فَمَالَتِ الصَّبِيَّةُ إِلَى أُمِّهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَل...

Abu-Daud : Divorce (Kitab Al-Talaq) (Chapter: If One Of The Parents Accepts Islam, Who Is The Child Given To ? )

مترجم: DaudWriterName

2244. سیدنا رافع بن سنان ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا مگر ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، (جس کی وجہ سے ان دونوں کے درمیان علیحدگی ہو گئی) پس وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہا: میری بیٹی نے ابھی ابھی دودھ چھوڑا ہے یا چھوڑنے کے قریب ہے۔ رافع نے کہا: بیٹی میری ہے۔ نبی کریم ﷺ نے رافع سے کہا: ”ایک طرف بیٹھ جاؤ۔“ اور عورت سے کہا: ”دوسری طرف بیٹھ جاؤ۔“ اور بچی کو ان دونوں کے درمیان بٹھا دیا۔ پھر ماں باپ سے کہا: ”تم دونوں اسے بلاؤ۔“ (انہوں نے بلایا) تو بچی اپنی ماں کی طرف جھک گئی۔ پس نبی کریم ﷺ نے کہا: &rdquo...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ)

حکم: صحیح

2277. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ سَلْمَى -مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، رَجُلَ صِدْقٍ-، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا، فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! -وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ-، زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اسْتَهِمَا عَلَيْهِ -وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ-، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: مَنْ يُحَاقُّنِي ...

Abu-Daud : Divorce (Kitab Al-Talaq) (Chapter: Who Has More Right To Take The Child ? )

مترجم: DaudWriterName

2277. ابو میمونہ سلمی، اہل مدینہ میں سے کسی کا مولیٰ تھا اور وہ سچا آدمی تھا۔ اس کا بیان ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک فارسی عورت آئی، اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا۔ شوہر اور بیوی دونوں اس بچے کے دعویدار تھے، اور شوہر نے عورت کو طلاق دے دی تھی۔ عورت نے کہا: اور فارسی زبان میں بولی: اے ابوہریرہ! میرا شوہر میرے بیٹے کو مجھ سے لے لینا چاہتا ہے۔ ابوہریرہ ؓ نے کہا: اس پر قرعہ ڈال لو، اور اس کو یہ فارسی میں کہا۔ پھر اس کا شوہر آیا تو اس نے کہا: کون ہے جو مجھ سے میرا بیٹا چھینے؟ ابوہریرہ ؓ نے کہا: «اللهم&raqu...


3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْيِيرِ الْغُلاَمِ بَيْنَ أَ...)

حکم: صحیح

1357. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ الثَّعْلَبِيِّ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ غُلَامًا بَيْنَ أَبِيهِ وَأُمِّهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَجَدِّ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَيْمُونَةَ اسْمُهُ سُلَيْمٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا يُخَيَّرُ الْغُلَامُ بَيْنَ أَ...

Tarimdhi : The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah (Chapter: What Has Been Related About The Boy Choosing Between His Parents When They Separate )

مترجم: TrimziWriterName

1357. ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے ایک بچے کو اختیار دیا کہ چاہے وہ اپنے باپ کے ساتھ رہے اور چاہے اپنی ماں کے ساتھ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمرو اور عبدالحمید بن جعفر کے دادا‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب ماں باپ کے درمیان بچے کے سلسلے میں اختلاف ہوجائے تو بچے کو اختیار دیا جائے گا چاہے وہ اپنے باپ کے ساتھ رہے اور چاہے وہ اپنی ماں کے ساتھ رہے۔ یہی احمد اوراسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بچ...


4 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا)

حکم: صحیح

3503. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ نَافِعًا يَقُولُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا سَمِعَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا...

Sunan-nasai : The Book of Divorce (Chapter: The 'Iddah Of A Woman Whose Husband Dies )

مترجم: NisaiWriterName

3503. نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت حفصہ بنت عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتی ہے اور اس کے لیے جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ علاوہ خاوند کے کہ اس پر اسے چار مہینے دس دن سوگ کرنا ہوگا۔“


5 سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا)

حکم: صحیح

3504. أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تَحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ...

Sunan-nasai : The Book of Divorce (Chapter: The 'Iddah Of A Woman Whose Husband Dies )

مترجم: NisaiWriterName

3504. حضرت ام سلمہ اور نبیﷺ کی ایک اور زوجہ محترمہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جو عورت اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ علاوہ خاوند کے کہ اس پر وہ چار ماہ دس دن تک سوگ کرے گی۔“


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَحْكَامِ (بَابُ تَخْيِيرِ الصَّبِيِّ بَيْنَ أَبَوَيْهِ)

حکم: صحیح

2352. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَوَيْهِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا كَافِرٌ وَالْآخَرُ مُسْلِمٌ فَخَيَّرَهُ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْكَافِرِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِهِ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْمُسْلِمِ فَقَضَى لَهُ بِهِ...

Ibn-Majah : The Chapters on Rulings (Chapter: Giving A Child The Choice Between His The Parents )

مترجم: MajahWriterName

2352. حضرت عبدالحمید بن سلمہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والدین نے نبی ﷺ کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا، ان میں سے ایک کافر تھا اور ایک مسلمان تھا۔ نبی ﷺ نے بچے کو اختیار دیا تو وہ کافر کی طرف مائل ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! اسے ہدایت دے۔ تو وہ مسلمان کی طرف مائل ہو گیا، چنانچہ نبی ﷺ نے اس (مسلمان) کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ ...