1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِصَامِ بِالكِتَابِ وَالسُّنَّةِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7289. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الْمُسْلِمِينَ جُرْمًا مَنْ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يُحَرَّمْ فَحُرِّمَ مِنْ أَجْلِ مَسْأَلَتِهِ...

Sahi-Bukhari : Holding Fast to the Qur'an and Sunnah (Chapter: Asking too many questions and troubling with what does not concern one )

مترجم: BukhariWriterName

7289. سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سے بڑا مجرم وہ شخص ہے جس نے کسی ایسی چیز کے متعلق پوچھا جوحرام نہ تھی مگر اس کے سوال کرنے کی وجہ سے وہ حرام کر دی گئی“۔


2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ المَائِدَةِ)

حکم: صحیح

3056. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوكَ فُلَانٌ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ...

Tarimdhi : Chapters on Tafsir (Chapter: Regarding Surat Al-Ma 'idah )

مترجم: TrimziWriterName

3056. انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! میرا باپ کون ہے ۱؎ آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا باپ فلاں ہے‘‘، راوی کہتے ہیں: پھر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ﴾ (اے ایمان والو! ایسی چیزیں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ بیان کر دی جائیں تو تم کو برا لگے)۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ...