1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ فِي الِاسْتِنْثَارِ)

حکم: صحیح

142. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ فِي آخَرِينَ قَالُوا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ قَالَ كُنْتُ وَافِدَ بَنِي الْمُنْتَفِقِ أَوْ فِي وَفْدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نُصَادِفْهُ فِي مَنْزِلِهِ وَصَادَفْنَا عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ فَأَمَرَتْ لَنَا بِخَزِيرَةٍ فَصُنِعَتْ لَنَا قَالَ وَأُتِينَا بِقِنَاعٍ وَلَمْ يَقُلْ قُتَيْبَةُ الْقِنَاعَ وَالْقِنَاعُ الطَّبَقُ فِيهِ...

Abu-Daud : Purification (Kitab Al-Taharah) (Chapter: On Al-Istinthar (Blowing Water From The Nose) )

مترجم: DaudWriterName

142. سیدنا لقیط بن صبرہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی مُنتَفِق کا جو وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا تھا، میں اس کا سردار تھا یا ایک فرد۔ جب ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو ہم نے آپ ﷺ کو گھر میں نہ پایا۔ ہم نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬و پایا۔ انہوں نے ہمارے لیے ’’خَزِیرَہ‘‘ بنانے کا حکم دیا اور وہ ہمارے لیے بنا دیا گیا۔ پھر ہمارے سامنے ایک کھجوریں بھرا طبق لایا گیا، قتیبہ نے لفظ ’’قناع‘‘ نہیں بولا۔ اور قناع ایسے طبق کو کہتے ہیں جس میں کھجوریں ہوں۔ پھر رسول اللہ ﷺ بھی تشریف لے آئے اور دریافت فرمایا: ”کیا تمہی...


2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ فِي الِاسْتِنْثَارِ)

حکم: صحیح

143. حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ وَافِدِ بَنِي الْمُنْتَفِقِ أَنَّهُ أَتَى عَائِشَةَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ فَلَمْ يَنْشَبْ أَنْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَلَّعُ يَتَكَفَّأُ وَقَالَ عَصِيدَةٌ مَكَانَ خَزِيرَةٍ ...

Abu-Daud : Purification (Kitab Al-Taharah) (Chapter: On Al-Istinthar (Blowing Water From The Nose) )

مترجم: DaudWriterName

143. جناب عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد ( لقیط بن صبرہ ؓ ) سے راوی ہیں، جو کہ وفد بنی منتفق کے سردار تھے کہ وہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس آئے اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ اس روایت میں ہے۔ ہم بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ زور سے قدم اٹھاتے ہوئے، آگے کو جھک کر چلتے ہوئے تشریف لائے۔ اور اس روایت میں «خَزِيْرَةٌ» کی بجائے «عَصِيْدَةٌ» ذکر ہے۔ ...