تشریح:
فوائد و مسائل: (1)مہمان کی میزبانی اس کاحق ہے اورحسب استطاعت عمدہ طور پر کی جائے۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گزران بحمد للہ بہت اچھی اور آپ کا فقر اختیاری تھا نہ کہ اضطراری۔ اور غنا توکل کے خلاف نہیں ہے۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار باوقار اور تیز ہوتی تھی۔ آپ قدم اٹھا کر چلتے تھے۔ گویا آگے کو جھکے ہوں۔ (4) آپ پسند فرماتے تھے کہ آپ کی آمدنی ایک حد تک رہے۔ (5) مہمان یا ساتھی کے متوقع شبہات کا از خود ازالہ کر دینا مستحب ہے۔ (6) بیوی اگر زبان دراز ہو تو اس بنا پر وہ طلاق کی مستحق ٹھہرتی ہے۔ (7) اگر وہ نصیحت قبول نہ کرے تو ایک حد تک جسمانی سزا بھی دی جا سکتی ہے، مگر شدید نہ ہو۔ (8) وضو ہمیشہ مکمل کرنا چاہیے، خلال کرنا مستحب اور ناک میں پانی ڈالنا ضروری ہے۔ (9) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے فصیح اللسان تھے۔ (10) خزیرہ طعام کی وہ قسم ہے کہ اس میں گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ابالے جاتے ہیں، جب وہ گل جاتا ہے تو اس پر آٹا ڈال دیتے ہیں۔ اگر گوشت کے بغیر پکایا جائے تو اسے عصیدہ کہتے ہیں۔ بہر حال دونوں ہی اہل عرب کی غذا ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه الحافظ) . إسناده: حدثنا محمد بن يحيى بن فارس: ثنا أبو عاصم: ثنا ابن جريج... بهذا الحديث. وهذا إسناد صحيح أيضا، وكذلك قال الحافظ في فتح الباري (1/211) . والحديث أخرجه الدارمي (1/179) مختصراً: أخبرنا أبو عاصم ... به بلفظ : إذا توضأت؛ فأسبغ وضوءك، وخلِّل بين أصابعك .