قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ السَّهْوِ فِي السَّجْدَتَيْنِ)

حکم : صحیح 

1008. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ, الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِمَا، إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى, يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ خَرَجَ سَرْعَانُ النَّاسِ، وَهُمْ يَقُولُونَ: قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، وَفِي النَّاسِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ رَجُلٌ -كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَمِّيهِ: ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ: >لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلَاة ُ، قَالَ: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ: >أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟ فَأَوْمَئُوا: أَيْ: نَعَمْ، فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَقَامِهِ، فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ، وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ. قَالَ: فَقِيلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِي السَّهْوِ؟ فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ.

مترجم:

1008.

سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو پچھلے پہر کی ایک نماز پڑھائی ظہر یا عصر۔ آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ ﷺ مسجد کے سامنے ایک لکڑی کے پاس کھڑے ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھ اس پر رکھ لیے۔ آپ ﷺ کا ایک ہاتھ دوسرے کے اوپر تھا۔ اور آپ کے چہرے پر ناراضی کے آثار نمایاں تھے۔ پھر جلد باز لوگ (مسجد سے) نکل آئے اور وہ کہہ رہے تھے: نماز کم کر دی گئی! نماز کم کر دی گئی! لوگوں میں سیدنا ابوبکر ؓ اور سیدنا عمر ؓ بھی تھے، مگر ہیبت کے باعث وہ آپ ﷺ سے بات نہ کر رہے تھے، تو ایک آدمی کھڑا ہوا، رسول اللہ ﷺ اسے ذوالیدین (ہاتھوں والا) کہا کرتے تھے۔ وہ کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں بھولا ہوں نہ نماز کم کی گئی ہے۔“ کہنے لگا: بلکہ آپ بھول گئے ہیں۔ اے اﷲ کے رسول! تب رسول اللہ ﷺ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: ”کیا ذوالیدین ٹھیک کہہ رہا ہے؟“ انہوں نے اشارہ کیا کہ ہاں۔ تب رسول اللہ ﷺ اپنی جگہ پر تشریف لائے اور بقیہ دو رکعتیں پڑھائیں، پھر آپ ﷺ نے سلام پھیرا، پھر آپ ﷺ نے تکبیر کہی اور سجدہ کیا اپنے سجدے کی مانند یا اس سے کچھ لمبا۔ پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی اور (دوسرا) سجدہ کیا اپنے (پہلے) سجدے کی مانند یا اس سے کچھ لمبا۔ پھر آپ ﷺ نے سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔ محمد بن سیرین سے کہا گیا: کیا آپ نے سجدہ سہو کے بعد سلام پھیرا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے یہ بات سیدنا ابوہریرہ ؓ سے یاد نہیں ہے، مگر مجھے بتایا گیا ہے کہ عمران بن حصین ؓ نے بیان کیا ہے کہ پھر آپ نے سلام پھیرا۔