تشریح:
1۔ اسلام میں احکام کا نسخ ثابت ہے۔ اور جب تک اس کا علم نہ ہوجائے کوئی اس کا مکلف نہیں ہوا کرتا۔
2۔ کسی قابل اعتماد فرد واحد کی خبر بھی قابل قبول ہوتی ہے۔ جسے اصطلاحاً خبر واحد کہتے ہیں۔
3۔ لاعلمی میں اگر قبلہ کی طرف نماز پڑھ لی گئی ہو تو وہ صحیح ہے۔
4۔ ضرورت کے پیش نظر نمازی کو حالت نماز میں وہ شخص تعلیم دے سکتا ہے۔ جو نماز نہ پڑھ رہا ہو۔
5۔ ایسی تعلیم سے نمازی کی نماز خراب نہیں ہوتی۔ واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: تنا حماد عن ثابت وحمَيْد عن أنس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (2/11) من طريق المصنف. وأخرجه مسلم (2/66) ، وأبو عوانة (2/82) ، واحمد (3/284) - من طريق عفان-، وأبو عوانة أيضآ- من طريق أسد بن موسى- كلاهما عن حماد بن سلمة... به؛ وز ا د وا: وقد صلوا ركعة.