تشریح:
ظاہر ہے کہ یہ عمل صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کی تعلیم ہی سے شروع کیا تھا وہ لوگ عبادات کے معاملے میں بہت ہی محتاط ہوا کرتے تھے۔ اور وہ زمانہ نزول وحی کا تھا۔ اگر یہ عمل ناجائز ہوتا تو یقیناًوحی کے ذریعے سے کوئی ہدایت نازل کردی جاتی۔ جوا ثاء کی مسجد کے آثا ر بھی موجود ہیں۔ چھوٹی سی جگہ میں ہے اور صرف دو صفوں کا دالان ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه البخاري) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة ومحمد بن عبد الله المُخَرّمِي- لفظه- قالا: ثنا وكيع عن إبراهيم بن طهمان عن أبي جَمْرَةَ عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين من طريق عثمان، وعلى شرط البخاري من طريق المخرمي؛ وقد أخرجه كما يأتي. وأبو جمرة: هو نصر بن عمران الضبَعِيُ. والحديث أخرجه البخاري (2/5) ، والبيهقي (3/176) - من طريق أبي عامر العَقَدِي-، والبيهقي- من طريق ابن المبارك- كلاهما عن إبراهيم بن طهمان... به