تشریح:
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس رخصت کو عوام اور امام سب کےلئے ہی عام سمجھا ہے۔ علاوہ ازیں اس وقت سے بظاہر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ حضرت ابن بیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز عید کے بعد پھر ظہر کی نماز نہیں پڑھی۔ بلکہ صرف عصر کی نماز پڑھی۔ لیکن صاحب سبل السلام نے یہ کہا ہے کہ یہ روایت ظہر کے نہ پڑھنے میں نص قاطع نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ممکن ہے کہ انہوں نے نماز ظہر گھر ہی میں ادا کرلی ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وصححه ابن خزيمة) . إسناده: حدثنا يحيى بن خلف: ثنا أبو عاصم عن ابن جريج قال: قال عطاء.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط مسلم؛ وابن جريج - واسمه عبد الملك بن عبد العزيز- وإن كان مدلساً؛ فاقد روى ابن أبي خيثمة بإسناد صحيح عنه أنه قال: إذا قلت: قال عطاء؛ فأنا سمعته منه، و[ن لم أقل: سمعت. وهذه فائدة مهمة؛ لعله غفل عنها صاحب الروضة الندية ، فقال (1/145) : وفي إسناده مقال ! وله طريق أخرى: عند النسائي (1/236) عن وهب بن كَيْسَان قال: اجتمع عيدان على عهد ابن الزّبير؛ فأخَّر الخروج حتى تعالى النهار، ثم خرج فخطب، فأطال الخطبة، ثم نزل فصلى، ولم يصل للناس يومئذ الجمعة. فذُكِرَ ذلك لابن عباس؟ فقال: أصاب السنة. وإسناده صحيح على شرط مسلم.