تشریح:
توضیح:۔ جمعہ کے بعد سنتوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا اپنا فعل گھر جا کر دو رکعت پڑھنے کا ہے۔ اور امت کو چار رکعت کی ترغیب دی ہے۔ بغیر اس فرق کے کہ مسجد میں پڑھی جایئں یا گھر میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غالباً نبی کریم ﷺ کے فعل اور قول دونوں کوجمع کرلیتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان یا عمل سے چھ رکعت پڑھنا ثابت نہیں ہے بہرحال چار رکعت افضل اور ر احج ہیں۔ دیکھئے (مرعاة المفاتیح، حدیث: 1175) اور بعض نے یہ تطبیق بھی دی ہے کہ مسجد میں پڑھنی ہوں تو چاررکعتیں اورگھرجا کر پڑھنی ہوں تو دورکعتیں پڑھی جائیں-
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا ابراهيم بن الحسن: ثنا حجاج بن محمد عن ابن جريج: أخبرني عطاء.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير إبراهيم بن الحسن- وهو أبو إسحاق المِصيِصيّ المِقْسَمِيّ-، وهو ثقة. والحديث أخرجه البيهقي (3/241) من طريق جعفر بن عون: أبَنا ابن جريج... به. ورواه الترمذي من طريق سقيان عن ابن جريج... به مختصراً، كما تقدم تحت الحديث (1035) .