قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ (بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ)

حکم : صحيح خ م المرفوع منه 

1207. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اسْتُصْرِخَ عَلَى صَفِيَّةَ، وَهُوَ بِمَكَّةَ، فَسَارَ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَبَدَتِ النُّجُومُ، فَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فِي سَفَرٍ,جَمَعَ بَيْنَ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ، فَسَارَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ، فَنَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا.

مترجم:

1207.

جناب نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر ؓ کو مکہ میں ان کہ اہلیہ سیدہ صفیہ‬ ؓ ک‬ی بابت پکارا گیا۔ (یعنی ان کی وفات کی خبر دی گئی) تو آپ نے سفر کیا، حتیٰ کہ سورج غروب ہو گیا اور ستارے نکل آئے اور کہا: نبی کریم ﷺ جب سفر میں جلدی میں ہوتے تو ان دونوں نمازوں (یعنی مغرب اور عشاء) کو جمع کر لیا کرتے تھے، چنانچہ آپ چلتے رہے، حتیٰ کہ شفق غائب ہو گئی، تب اترے اور دونوں نمازوں کو جمع کر کے پڑھا۔