قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ الْقَصْدِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

1369. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ: >يَا عُثْمَانُ أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي؟<، قَالَ: لَا وَاللَّهِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنْ سُنَّتَكَ أَطْلُبُ، قَالَ: >فَإِنِّي أَنَامُ وَأُصَلِّي، وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأَنْكِحُ النِّسَاءَ، فَاتَّقِ اللَّهَ يَا عُثْمَانُ! فَإِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ<.

مترجم:

1369.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا عثمان بن مظعون ؓ کو اپنے پاس بلوایا۔ وہ آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عثمان! کیا تم نے میری سنت (طور طریقے) سے اعراض کر لیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی! اے اللہ کے رسول! بلکہ میں تو آپ کی سنت ہی کا متلاشی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر میں تو سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں۔ روزے رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں۔ عورتوں سے نکاح بھی کیا ہے۔ پس اللہ سے ڈرو، اے عثمان! یقیناً تمہارے گھر والوں کا بھی تم پر حق ہے۔ تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے۔ تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے۔ لہٰذا روزے رکھو اور چھوڑ بھی دیا کرو۔ نماز پڑھا کرو اور سویا بھی کرو۔“