تشریح:
’’فقر‘‘ دو طرح سے ہوتا ہے، مال کا یا دل کا۔ انسان کے پاس مال نہ ہو مگر دل غنی اور سیر چشم ہو تو یہ ممدوح ہے مگر اس کے برعکس انسان ’’حرص‘‘ کا مریض ہو یہ تو بہت ہی قبیح خصلت ہے۔ نیز فقیری اور غریبی کی یہ کیفیت کہ انسان ضروریات زندگی کے حصول سے محروم اور عاجز ہو کہ لازمی واجبات بھی ادا نہ کرسکے۔ اس سے رسول اللہ ﷺ نے پناہ مانگی ہے۔ ’’قلت‘‘ سے مراد اعمال خیر اور ان کے اسباب کی قلت ہے اور ’’ذلت‘‘ یہ کہ انسان عصیان کا مرتکب ہو کر اللہ کے سامنے رسوا ہو جائے یا لوگوں کی نظروں میں اس کا وقار نہ رہے کہ اس کی دعوت ہی نہ سنی جائے۔ اس سے اللہ کی پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ اسی طرح انسان کا اپنے معاشرے میں ظالم بن جانا یا مظلوم بن جانا کوئی بھی صورت ممدوح نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده جيد، وصححه ابن حبان، وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ، ووافقه الذهبي) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد: أخبرنا إسحاق بن عبد الله عن سعيد بن يسار عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد جيد، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير حماد- وهو ابن سلمة- فهو من رجال مسلم. وإسحاق بن عبد الله: هو ابن أبي طلحة. والحديث أخرجه النسائي، وابن حبان (2443) ، والحاكم (1/540) ، وقال: صحيح على شرط مسلم ، ووافقه الذهبي وغيرهما، وهو مخرج في مصادر عدة لي، تراجع في صحيح الجامع الصغير (1298) .