قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ فِي الرَّمَلِ)

حکم : صحیح 

1885. حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْغَنَوِيُّ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ قَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ وَمَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ فَلَمَّا صَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنْ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ قُلْتُ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ فَقَالَ صَدَقُوا وَكَذَبُوا قُلْتُ مَا صَدَقُوا وَمَا كَذَبُوا قَالَ صَدَقُوا قَدْ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرِهِ وَكَذَبُوا لَيْسَ بِسُنَّةٍ كَانَ النَّاسُ لَا يُدْفَعُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُصْرَفُونَ عَنْهُ فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ

مترجم:

1885.

سیدنا ابوالطفیل ؓ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے کہا: آپ کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ میں رمل کیا تھا اور یہ کہ یہ سنت ہے۔ تو وہ بولے کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور کچھ غلط۔ میں نے کہا: (کیا مطلب) کیا سچ کہا اور کیا غلط؟ فرمایا: یہ تو سچ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمل کیا تھا، مگر سنت کہنا غلط ہے۔ درحقیقت قریش نے حدیبیہ کے زمانے میں کہا تھا کہ محمد (ﷺ) اور ان کے اصحاب کو چھوڑ دو حتیٰ کہ وہ خود ہی جانوروں کی موت مر جائیں گے۔ (جیسے اونٹوں کی ناکوں میں کیڑے پڑ جاتے ہیں اور پھر وہ ہلاک ہو جاتے ہیں۔) پھر جب انہوں نے آپ ﷺ سے صلح کر لی کہ یہ لوگ اگلے سال آئیں اور مکہ میں تین دن ٹھہریں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو مشرکین کوہ قعیقعان کی جانب (سے دیکھ رہے) تھے۔ تب آپ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”بیت اللہ کے گرد تین چکر رمل کرو۔“ (یعنی کندھے ہلا ہلا کر آہستہ آہستہ دوڑو) اور یہ کوئی سنت نہیں ہے۔ میں نے کہا: آپ کی قوم کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا اور مروہ کی سعی اونٹ پر سوار ہو کر کی تھی اور یہ بھی سنت ہے۔ تو وہ بولے کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور کچھ غلط۔ میں نے کہا: کیا سچ ہے اور کیا غلط؟ فرمایا: سچ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صفا اور مروہ کی سعی اونٹ پر کی تھی مگر یہ سنت ہو، غلط ہے۔ (دراصل) لوگوں کو رسول اللہ ﷺ سے دور نہ کیا جاتا تھا اور نہ ہٹایا جاتا تھا (جب کہ وہ آپ ﷺ پر ہجوم کیے ہوئے تھے) تو آپ ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر سعی کی تاکہ وہ آپ ﷺ کی بات سن سکیں، آپ ﷺ کو دیکھ سکیں اور ان کے ہاتھ آپ ﷺ تک نہ پہنچ پائیں۔