قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ)

حکم : صحیح 

1921. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ زُهَيْرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ أَنَّهُ سَأَلَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قُلْتُ أَخْبِرْنِي كَيْفَ فَعَلْتُمْ أَوْ صَنَعْتُمْ عَشِيَّةَ رَدِفْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جِئْنَا الشِّعْبَ الَّذِي يُنِيخُ النَّاسُ فِيهِ لِلْمُعَرَّسِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ ثُمَّ بَالَ وَمَا قَالَ زُهَيْرٌ أَهْرَاقَ الْمَاءَ ثُمَّ دَعَا بِالْوَضُوءِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا لَيْسَ بِالْبَالِغِ جِدًّا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّلَاةُ قَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَكَ قَالَ فَرَكِبَ حَتَّى قَدِمْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ النَّاسُ فِي مَنَازِلِهِمْ وَلَمْ يَحِلُّوا حَتَّى أَقَامَ الْعِشَاءَ وَصَلَّى ثُمَّ حَلَّ النَّاسُ زَادَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ قُلْتُ كَيْفَ فَعَلْتُمْ حِينَ أَصْبَحْتُمْ قَالَ رَدِفَهُ الْفَضْلُ وَانْطَلَقْتُ أَنَا فِي سُبَّاقِ قُرَيْشٍ عَلَى رِجْلَيَّ

مترجم:

1921.

جناب کریب بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا اسامہ بن زید ؓ سے کہا: مجھے یہ بتائیں کہ اس شام جب آپ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سوار تھے، آپ لوگوں نے کیسے کیا؟ انھوں نے بتایا کہ ہم اس گھاٹی میں آئے جس میں لوگ اپنی سواریاں بٹھاتے ہیں۔ وہ جگہ معرس کہلاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی اونٹنی بٹھائی، پھر پیشاب کیا۔ اسامہ ؓ نے «أهراق الماء» کے لفظ استعمال نہیں کیے۔ (یعنی ”پانی بہایا“ نہیں کہا) پھر آپ نے پانی طلب کیا اور وضو فرمایا جس میں کوئی مبالغہ نہ تھا۔ (یعنی ہلکا وضو کیا، اعضاء کو ایک دو بار دھویا) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! نماز؟ آپ نے فرمایا: ”نماز تمہارے آگے ہے۔“ (آگے چل کر پڑھیں گے) پھر آپ سوار ہو گئے حتیٰ کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے۔ پھر آپ نے مغرب کی نماز پڑھائی۔ پھر لوگوں نے سواریوں کو اپنے اپنے پڑاؤ پر بٹھایا مگر ان کے (پالان اور کجاوے) نہیں کھولے حتیٰ کہ عشاء کی اقامت کہلوائی اور نماز پڑھائی۔ پھر لوگوں نے (اپنی سواریوں کو) کھولا۔ محمد بن کثیر نے اپنی روایت میں مزید کہا: میں نے پوچھا: جب تم لوگوں نے صبح کی، تو کیسے کیا تھا؟ انہوں نے کہا: فضل ؓ آپ کے پیچھے سوار ہوئے اور میں قریش کے ان افراد کے ساتھ پیدل چلا گیا جو دیگر لوگوں سے پہلے روانہ ہوئے تھے۔