قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ)

حکم : صحیح 

2056. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ: فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ قَالَتْ: فَتَنْكِحُهَا، قَالَ: أُخْتَكِ؟ ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟ ، قَالَتْ: لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ: فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي ، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ -أَوْ ذُرَّةَ, شَكَّ زُهَيْرٌ -بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؟ ، قَالَ: بنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي, مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ، وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ.

مترجم:

2056.

ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ‬ ؓ س‬ے مروی ہے کہ ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ میری بہن میں راغب ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو کیا کروں؟“ کہنے لگیں کہ آپ اس سے نکاح کر لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تیری بہن سے؟“ بولیں: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تمہیں یہ پسند ہے؟“ کہنے لگیں: میں کوئی آپ کے پاس اکیلی تو نہیں ہوں۔ اور اس شراکت میں مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میری بہن اس خیر میں میری حصہ دار بنے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔“ وہ کہنے لگیں، قسم اللہ کی! مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ نے درہ یا ذرہ (حدیث کے راوی) زہیر کو شک ہے دختر ابوسلمہ کے لیے پیغام بھجوایا ہے۔ آپ ﷺ نے کہا: ”ام سلمہ کی بیٹی کے لیے؟“ کہنے لگیں: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”قسم اللہ کی! وہ اگر میری ربیبہ نہ بھی ہوتی جو کہ میری پرورش میں ہے، تو بھی میرے لیے حلال نہ ہو سکتی تھی کیونکہ وہ میرے دودھ کے بھائی کی بیٹی (رضاعی بھتیجی) ہے۔ مجھے اور اس کے والد (ابوسلمہ) کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔ سو مجھے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی پیش کش مت کرو۔“