تشریح:
ایک وقت میں پھوپھی بھتیجی یا خالہ بھانجی (یا ان کے برعکس) کو جمع کرنا حرام ہے اور یہ حرمت موقت (عارضی) ہے، ابدی نہیں۔ مختلف اوقات میں بعد ازطلاق یا وفات نکاح کرلینے میں کوئی حرج نہیں اور آخری جملہ میں بڑی عورت سے مراد یا تو عمر میں بڑی ہے جو کہ عرفًا ماں، خالہ اور پھوپھی وغیرہ کا احترام پاتی ہے جبکہ چھوٹی لڑکی بیٹی کی طرح سمجھی جاتی ہے۔ یعنی ان سے نکاح نہیں ہو سکتا۔ یا رتبے کا فرق مراد ہے، پھوپھی اور خالہ بڑی ہوتی ہیں جب کہ بھتیجی اور بھانجی بالعموم چھوٹی ہوتی ہیں۔ اس صورت میں یہ پہلی بات کی بہ انداز دیگر تاکید ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وصححه الترمذي وابن الجارود. وعلقه البخاري مجزوماً به) . إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي: ثنا زهير: ثنا داود بن أبي هند عن عامر عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ غير عبد الله بن محمد النفيلي، فهو على شرط البخاري وحده، وقد توبع كما يأتي. وزهير: هو ابن معاوية بن حُديج الجعْفي الكوفي. والحديث أخرجه سعيد بن منصور في سننه (652) : نا هشيم قال: أنا داود ابن أبي هند... به. وأخرجه الترمذي وغيره، وصححه هو وابن الجارود، وعلقه البخاري بصيغة الجزم، وهو مخرج في إرواء الغليل (1882) ، وقد خرجت له فيه ستة طرق أخرى عن أبي هريرة، بعضها في الصحيحين ، منها الآتي بعده.