تشریح:
بنیادی حقیقت تو یہی ہے جو رسول ﷺبے فرما دی ہے کہ اس طرح بے شمار نفسیاتی اور اجتماعی شرور کا دروازہ بند ہو جاتا ہے اور انکار کی صورت میں بہت سے انفرادی، خاندانی اور معاشرتی فساد جنم لیتے ہیں۔ اس لئے عورت کے لئے ضروری ہے کہ وہ خاوند کے جذبات کا لحاظ رکھے تاہم اگر کوئی معقول عذرہو لیکن خاوند اسے اہمیت نے دے رہا ہو۔ مثلا بیوی بہت زیادہ بیمارہو اس کی صحت مرد کی خواہش پوری کرنے کی متحمل نہ ہو یا اور کسی قسم کا کا کوئی معقول عذر ہو تو بیوی کا انکار امید ہے کہ اللہ عزوجل کے ہاں قابل مواخذہ نہیں ہو گا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو والبخاري) . إسناده: حدثنا محمد بن عمرو الرازي: ثنا جرير عن الأعمش عن أبي حازم عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير الرازي فهو على شرط مسلم. وقد أخرجه من طرق أخرى عن جرير... به. وتابعه شعبة عن الأعمش... به نحوه. أخرجه البخاري وغيره. وله عندهما طريق أخرى عن أبي هريرة، وهو مخرج في الإرواء (2002) . وفي رواية لمسلم من الطريق الأولى: والذي نفس محمد بيده؛ ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها، فتأبى عليه؛ إلا كان الذي في السماء ساخطاً عليها حتى يرضى عنها .