تشریح:
فوائد ومسائل: (1) معلوم ہوا کہ ضرورت کے موقع پر کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے بشرطیکہ چھینٹے پڑنے کا اندیشہ نہ ہو۔ چنانچہ اس حدیث کے پیش نظر حضرت عمر، حضرت علی ، ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز ہے لیکن سنت یہ ہے کہ آدمی بیٹھ کر پیشاب کرے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ’’جو شخص تمہیں یہ بیان کرے کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوکر پیشاب کیا کرتے تھے تو اس کی بات کی تصدیق نہ کرو کیونکہ آپﷺ تو ہمیشہ بیٹھ کر ہی پیشاب کیا کرتے تھے۔‘‘ (جامع الترمذي، الطهارة، باب ما جاء في النهي عن البول قائما، حدیث: 12، وسنن النسائی، الطهارة، حدیث: 29) امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس مسئلے میں سب سے زیادہ صحیح روایت یہی ہے اور پھر بیٹھ کر پیشاب کرنے میں پردہ پوشی بھی زیادہ ہے اور آدمی پیشاب کے چھینٹوں سے بھی زیادہ محفوظ رہتا ہے۔ آج کل ماڈرن قسم کے لوگ، جو مغرب کی نقالی میں حد سے بڑھ چکے ہیں، ہوٹلوں اور پارکوں میں کھڑے ہوکر پیشاب کرتے ہیں اور اس میں فخر محسوس کرتے ہیں، حالانکہ ہر معاملے میں غیروں کی نقالی کرنا سراسر حدیث رسول کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سنت نبوی ﷺ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور انگریز کی اور غیرمسلموں کی نقالی سے بچائے۔ (2) نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض حالات میں لوگوں کے قریب بھی پیشاب کیا جاسکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده على شرطهما؛ وقد أخرجاه، والزيادة على شرط البخاري؛ وهي عند مسلم) . إسناده: حدثنا حفص بن عمر ومسلم بن إبراهيم قالا: ثنا شعبة. (ح) ، وثنا مسدد: ثنا أبو عوانة- وهذا لفظ حفص- عن سليمان عن أبي وائل عن حذيفة. قال أبو داود عقبه: قال مسدد: قال: فذهبت... إلخ. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين، وأما الرواية الأخرى؛ فهي على شرط البخاري وحده؛ وإن كان مسلم قد أخرجها دون صاحبه من طريق أخرى عن
سليمان؛ وهو الأعمش. والحديث أخرجه الشيخان، وبقية الأربعة والدارمي، وأبو عوانة في صحيحه ، والبيهقي، وأحمد (5/382 و 402) من طرق عن الأعمش به؛ وليست عند ابن ماجه والدارمي الزياده، وكذا البخاري كما سبق.
وقد تابعه منصور عن أبي وائل بدونها أيضا: أخرجاه في الصحيحين ؛ وقد سبق لفظه في التعليق قريباً.
ورواه أبو عوانة أيضا في صحيحه (1/197) من طريق الطيالسي؛ وهو في مسنده (رقم 407) .
وللحديث طريق أخرى مختصراً دون قوله: ثمّ دعا... إلخ. أخرجه أحمد (5/394) عن نَهِيك بن- وفى الأصل: عن! وهو خطأ- عبد الله السلولي: ثنا حذيفة. وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير نهيك هذا، وقد ذكره
ابن حبان في الثقات ، وقد حكى في التعجيل أنه روى عنه يونس بن أبي إسحاق وغيره، ثمّ قال: قلت: ذكر ابن أبي حاتم عن أبيه أن أبا إسحاق السبيعي روى عنه . قلت: هذا الحديث من روايته عنه؛ فكأن الحافظ ذهل عنه فلم يستحضره عند الكتابة!