قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ مَبْدَإِ فَرْضِ الصِّيَامِ)

حکم : صحیح 

2314. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ, لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ، وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ! فَلَمْ يَنْتَصِفِ النَّهَارُ، حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ، وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: {أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ- قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ- مِنَ الْفَجْرِ}[البقرة: 187].

مترجم:

2314.

سیدنا براء ؓ بیان کرتے ہیں کہ آدمی جب روزہ رکھنا چاہتا اور سو جاتا تو پھر وہ اگلی شام تک کچھ نہ کھا سکتا تھا۔ سیدنا صرمہ بن قیس انصاری ؓ اپنی زوجہ کے پاس آئے جبکہ انہوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور اس سے کہا: کیا تیرے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا: نہیں مگر میں جاتی ہوں اور آپ کے لیے کچھ تلاش کر لاتی ہوں۔ وہ چلی گئی اور اس اثناء میں صرمہ کی آنکھ لگ گئی۔ جب وہ آئی (اور ان کو سوتے ہوئے پایا) تو کہنے لگی افسوس آپ کے خسارے پر! چنانچہ دوپہر نہ ہوئی کہ انہیں غشی آ گئی، اور وہ دن کو اپنی زمین میں کام کیا کرتے تھے۔ تو نبی کریم ﷺ کو یہ واقعہ بتایا گیا، اس کے بعد یہ آیت کریمہ نازل ہوئی {أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ- قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ- مِنَ الْفَجْرِ} آپ ﷺ نے «من الفجر» تک قرآت کی۔ ”روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی بیویوں سے مباشرت حلال کی گئی ہے۔ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے نفسوں کے ساتھ خیانت کر بیٹھتے ہو، سو اس نے تم پر رجوع فرمایا اور تمہیں معاف کر دیا ہے۔ تم اب اپنی عورتوں سے مباشرت کر سکتے ہو اور طلب کرو وہ جو اللہ نے تمہارے لیے مقدر فرمایا ہے۔ اور کھاؤ پیو حتیٰ کہ فجر کے وقت صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے جدا نظر آنے لگے۔“