تشریح:
(1) عام اصحاب الحدیث اس بات کے قائل ہیں کہ میت پر روزے باقی ہوں تو اس کا ولی روزے رکھے۔
(2) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور بعض دیگر حضرات کا کہنا ہے کہ فرائض میں کوئی کسی کا نائب نہیں ہو سکتا۔ مریض نے اگر عمدا تقصیر نہیں کی اور وہ فوت ہو گیا ہو تو ولی پر کچھ لازم نہیں صرف کھانا کھلا دے۔ لیکن نذر کا معاملہ اس لیے سخت ہے کہ اسے انسان نے از خود اپنے اوپر لازم کیا ہوتا ہے، اسی وجہ سے اسے اللہ کے قرض سے بھی تعبیر کیا گیا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان عن أبي حَصِين عن سعيد بن جبير عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث له طريق أخرى من رواية علي بن الحكم- وهو: البناني- عن ميمون ابن مهران عن ابن عباس... به: أخرجه البيهقي (4/255) . وإسناده صحيح على شرط البخاري. ثم قال: وكذلك رواه سعيد بن جبير عن ابن عباس .