تشریح:
علاقہ شام مبارک علاقوں میں سے ہے۔ اللہ عزوجل نے بیت المقدس کے علاوہ اسے اپنی ظاہری باطنی خیرات وبرکات کا مرکز بنایا ہے، علاقے کی زر خیزی وشادابی تو واضح ہے اور باطنی طور پر یہ علاقہ انبیاء کی سرزمین رہا ہے لوگ بالعموم فطری طور پر خیر چاہنے والے اور دین حق کے پیرو ہیں۔ آخر میں حضرت عیسیٰ ؑ کا نزول اسی علاقہ میں ہوگا۔ اس وجہ سے اس علاقے کی طرف ہجرت کی ترغیب دی گئی ہے۔ ہمیں جو سیاسی اور غیر سیاسی فتنے نظر آتے ہیں۔ یہ سب وقتی چیز ہے۔ اور اس سے کوئی بھی علاقہ خالی نہیں ہے۔ جو ان شاء اللہ وقت آنے پرختم ہوجایئں گے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وله طرق صحَّح أحدَها الحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا حَيْوَةُ بن شُريح الحَضْرَمِيُّ: ثنا بقية: حدثني بَحِيرٌ عن خالد - يعني: ابن مَعْدَانَ- عن أبي قُتَيْلَة عن ابن حوالة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات؛ وبقية- وهو ابن الوليد الحمصي- إنما يُخْشَى منه التدليس، فقد صرح بالتحديث. وبَحِيرٌ : هو ابن سَعْد السحُوليُ الحمصي. وأبو قتيلة- مصغراً-: اسمه مَرْثَدُ بْنُ وَداعَةَ الجعْفِيُ، صحابي مُقِل. والحديث أخرجه أحمد (4/110) : ثنا حيوة بن شريح ويزيد بن عبد رَبهِ قالا: ثنا بقية... به. وله طرق أخرى، أشرت إليها وخرجتها في فضائل الشام ، رقم الحديث(2) ، صحح أحدَها الحاكمُ والذهبيُ.