قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي فَضْلِ الْحَرْسِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى)

حکم : صحیح 

2501.  حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّلُولِيُّ أَبُو كَبْشَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ، أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَأَطْنَبُوا السَّيْرَ، حَتَّى كَانَتْ عَشِيَّةً، فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ فَارِسٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي انْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ، حَتَّى طَلَعْتُ جَبَلَ كَذَا وَكَذَا، فَإِذَا أَنَا بِهَوَازِنَ عَلَى بَكْرَةِ آبَائِهِمْ بِظُعُنِهِمْ، وَنَعَمِهِمْ، وَشَائِهِمُ اجْتَمَعُوا إِلَى حُنَيْنٍ؟ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: >تِلْكَ غَنِيمَةُ الْمُسْلِمِينَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ<، ثُمَّ قَالَ: >مَنْ يَحْرُسُنَا اللَّيْلَةَ؟<، قَالَ أَنَسُ بْنُ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيُّ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: >فَارْكَبْ<، فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >اسْتَقْبِلْ هَذَا الشِّعْبَ، حَتَّى تَكُونَ فِي أَعْلَاهُ، وَلَا نُغَرَّنَّ مِنْ قِبَلِكَ اللَّيْلَةَ<. فَلَمَّا أَصْبَحْنَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُصَلَّاهُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: >هَلْ أَحْسَسْتُمْ فَارِسَكُمْ؟<، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَحْسَسْنَاهُ، فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ، حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ، قَالَ: >أَبْشِرُوا فَقَدْ جَاءَكُمْ فَارِسُكُمْ<، فَجَعَلْنَا نَنْظُرُ إِلَى خِلَالِ الشَّجَرِ فِي الشِّعْبِ، فَإِذَا هُوَ قَدْ جَاءَ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي انْطَلَقْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى هَذَا الشِّعْبِ، حَيْثُ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اطَّلَعْتُ الشِّعْبَيْنِ كِلَيْهِمَا، فَنَظَرْتُ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >هَلْ نَزَلْتَ اللَّيْلَةَ؟<، قَالَ: لَا, إِلَّا مُصَلِّيًا، أَوْ قَاضِيًا حَاجَةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قَدْ أَوْجَبْتَ، فَلَا عَلَيْكَ أَنْ لَا تَعْمَلَ بَعْدَهَا<.

مترجم:

2501.

سیدنا سہل بن حنظلیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ہم) لوگ غزوہ حنین کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے اور بہت لمبی مسافت طے کی حتیٰ کہ پچھلا پہر ہو گیا۔ سو میں نماز کے وقت رسول اللہ ﷺ کے ہاں حاضر تھا کہ ایک گھوڑ سوار آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کے آگے آگے چلتا رہا حتیٰ کہ فلاں فلاں پہاڑ پر چڑھ گیا تو دیکھا کہ قبیلہ ہوازن کے سب لوگ اپنی عورتوں، چوپاؤں اور بکریوں سمیت حنین کی طرف جمع ہو رہے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرمایا اور کہا: ”کل ان شاءاللہ یہ سب مسلمانوں کی غنیمت ہو گا۔“ پھر فرمایا: ”آج رات کون ہمارا پہرہ دے گا؟“ سیدنا انس بن ابی مرثد غنوی ؓ نے کہا: میں، اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”تو سوار ہو جاؤ۔“ چنانچہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو گیا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ آپ نے اس سے فرمایا: ”اس گھاٹی کی طرف چلے جاؤ حتیٰ کہ اس کے اوپر چڑھ جاؤ اور ایسا نہ ہو کہ رات میں ہم تمہاری طرف سے دھوکہ کھا جائیں۔“ جب صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ اپنے مصلے پر تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دریافت فرمایا: ”کیا تم نے اپنے سوار کو دیکھا ہے؟“ صحابہ نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! ہم نے اس کو نہیں دیکھا ہے۔ پھر نماز کے لیے تکبیر کہی گئی اور رسول اللہ ﷺ نماز پڑھانے لگے اور اس دوران میں آپ گھاٹی کی طرف بھی دیکھتے رہے حتیٰ کہ جب نماز مکمل کر لی اور سلام پھیر لیا تو فرمایا: ”خوشخبری ہو، تمہارا سوار آ گیا ہے۔“ پس ہم بھی درختوں میں سے گھاٹی کی طرف دیکھنے لگے، تو وہ سامنے آ گیا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کھڑا ہوا۔ اس نے سلام کیا اور کہا: میں (آپ کے ہاں سے) روانہ ہوا حتیٰ کہ اس گھاٹی کے اوپر چڑھ گیا جہاں اللہ کے رسول ﷺ نے مجھے حکم فرمایا تھا، جب صبح ہوئی تو میں نے دونوں گھاٹیوں میں دیکھا تو مجھے کوئی شخص نظر نہیں آیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے پوچھا: ”کیا تم رات کو (گھوڑے سے) اترے بھی تھے؟“ اس نے کہا: نہیں، صرف نماز پڑھنے یا قضائے حاجت کے لیے ہی اترا ہوں۔ پس رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”تم نے اپنے لیے لازم کر لی (جنت) تم اس کے بعد اور کوئی عمل نہ بھی کرو تو کوئی مؤاخذہ نہیں۔“