تشریح:
مذکورہ بالا حدیث سے یہ سمجھا گیا ہے کہ جو شخص مجاہد کے اہل خانہ کی عمدہ طور سے خبر گیری کرے تو ا س کو بھی مجاہد کی طرح پورا ثواب ملتا ہے۔ اور اس دوسری حدیث میں آدھے ثواب کا ذکر آیا ہے۔ تو ان میں تطبیق اس طرح ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔ اگر ان دونوں افراد کے مجموعی ثواب کو آدھا آدھا کیا جائے تو دونوں کےلئے برابر ہوجاتا ہے۔ اور اس طرح تعارض نہیں رہتا۔ مگر راقم مترجم کا خیال ہے۔ کہ اگر پیچھے رہنے والے نے اس رکنے کے عمل کو ترجیح دی ہو تو اسے آدھا ثواب ملے گا۔ لیکن اگر یہ دونوں ہی قتال میں شریک ہونے کے شائق ہوں اورامیر کسی ایک کو قتال کے لئے منتخب کرے۔ اور دوسرے کو اس کے اہل خانہ کی خدمت کا پابند کرے۔ تو اس طرح یہ دونوں ہی ثواب میں برابر ہوں گے۔ واللہ اعلم
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وأبو عوانة وابن حبان وابن الجارود. وصححه الحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: أخبرنا ابن وهب: أخبرني عمرو بن الحارث عن يزيد بن أبي حبيب عن يزيد بن أبي سعيد- مولى المَهْرِي- عن أبيه عن أبي سعيد الخدري.
قلت: وهذا إسناد حسن، وهو على شرط مسلم، ورجاله كلهم ثقات؛ غير يزيد بن أبي سعيد؛ فإنه غير مشهور، لم يذكروا له راوياً- مع ابن أبي حبيب هذا- غير رباح بن بشير بن مُحْرِزٍ ، ولم يوثقه غير ابن حبان؛ لكنه قد توبع كما يأتي. وأما والده أبو سعيد المَهْرِيُ مولاهم؛ فقد روى عنه جماعة من الثقات، ووثقه العجلي وابن حبان. والحديث أخرجه أبو عوانة (5/69) ، والبيهقي (9/48) من طريق المصنف وغيره. وأخرجه مسلم (6/42) ... بإسناده. ثم أخرجه أبو عوانة وابن حبان (4610) ، والحاكم (2/82) ، وأحمد (3/15) من طرق أخرى عن ابن وهب... به. وقال الحاكم: صحيح الإسناد، ولم يخرجاه ! ووافقه الذهبي! وتابعه ابن لهيعة: حدثني يزيد بن أبي حبيب... به: أخرجه أحمد (3/55) . وتابعه يحيى بن كثير: حدثني أبو سعيد مولى المهري... به: أخرجه مسلم وأبو عوانة وابن الجارود (1038) .