تشریح:
علامہ خطابی لکھتے ہیں کہ امام مالک اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ لوگ اسے نظر بد سے بچائو کےلئے بطور تعویذ ڈالتے تھے۔ اور اسے ہی موثر سمجھتے تھے۔ کئی علماء کا خیال ہے کہ لوگ یہ ان کے گلوں میں گھنٹیاں باندھنے کے لئے ڈالتے تھے۔ کچھ نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ دوڑتے بھاگتے ہوئے جانور کا گلا گھٹ جائے۔ بہر حال وجہ کوئی بھی ہو تانت ڈالنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ اور اسی طرح دیگر جاہلانہ تعویز گنڈے بھی ڈالنا جائز نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي عن مالك عن عبد الله بن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن عَباد بن تميم أن أبا يشير الأنصاري أخبره...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في آخر موطأ مالك ... بإسناده ومتنه؛ إلا أنه قال: مقيلهم.. مكان: مبيتهم. وأخرجه البخاري في الجهاد ، ومسلم في اللباس (6/163) ، وأحمد (5/216) من طرق أخرى عن مالك... به؛ إلا أنهم قالوا: مبيتهم.. كما في الكتاب.